ملک میں آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا ، شہباز شریف

ملک میں آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا ، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھر میں جو طوفانی بارشیں ہوئیں اس کی وجہ سے تباہ ہوئی، سندھ، کے پی، بلوچستان میں میں بے پناہ انسانی جانوں کا ضیاع ہوا، بارشوں کے باعث بے پناہ مالی نقصان بھی ہوا ہے، جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں، اتحادی حکومت اس صورت حال سے واقف ہے. شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چاروں صوبوں سے خود رابطہ کر چکا ہوں، صوبائی حکومتیں پوری طرح اس سے متعلق کام کر رہی ہیں، وفاق نے بھی اپنا اس میں بھرپور حصہ ڈالا ہے، یقینا یہ نقصان بےپناہ ہے. انکا کہنا تھا کہ یقین دلاتا ہوں کہ وفاقی حکومت کسی بھی طرح پیچھے نہیں رہے گی، امدادی پیکیج میں مزید اضافہ کریں گے، کل اس سے متعلق اجلاس بھی طلب کرلیا ہے، تمام سفارشات کو مدنظر رکھتے مزید فیصلے کریں گے، کسانوں کے نقصان کو پورا کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے. انہوں نے مزید کہا جب بچے کو کوئی تکلیف ہوتی ہے تو بچہ ماں کے پاس آتا ہے، یہ پارلیمنٹ ماں ہے اور آئین اسکی گود سے نکلا ہے، یہ آئین آنے والی دہائیوں اور صدیوں تک پاکستانیوں کی رہنمائی کرتا رہے گا ، 22 کروڑ عوام نے اس ایوان کو اختیار دیا ہے ، آئین نے ہر ادارے کے اختیارات متعین کردیئے ہیں ، ملک میں آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا ، آمریت کے مختلف ادوار کے باعث پارلیمنٹ کی نشوونما نہیں ہو سکی. وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات بدترین "جھرلو" الیکشن تھے، تاریخ کی بد ترین دھاندلی کی حکومت ملک پر مسلط کی گئی، اگر اس وقت متحدہ اپوزیشن سیاست کو مقدم رکھتی تو ریاست کا اللہ ہی حافظ تھا ، تمام جماعتوں نے مل کر ریاست کی خاطر حکومت حاصل کی ، ہم چور دروازے سے حکومت میں نہیں آئے ، پہلا موقع ہے جب کسی نے وزیر اعظم ہاؤس پر حملہ نہیں کیا. انہوں نے کہا پارلیمنٹ دستور پاکستان کی ماں ہے، ذولفقار علی بھٹو کے دور میں بڑی عرق ریزی کے ساتھ آئین کی تشریح کی، آئین پاکستان وحدت کی علامت ہے اس نے پورے ملک کو متحد و مضبوط بنایا ہے ، یہی آئین پاکستان کو مضبوط اور رہنمائی فراہم کرتا رہے گا، حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے، وہی مالک و خالق ہے ، جو اختیار اللہ نے انسانوں کو دیا ہے اور 22 کروڑ عوام نے اس ایوان کو دیا ہے ، اس اختیار کو مقدس امانت جان کر اس کو استعمال کرتا ہے ، اس ایوان میں مقننہ، عدلیہ یا ایگزیکٹو ان کے اختیارات آئین نے متعین کردئیے گئے ہیں، آئین کے مطابق سب اداروں نے اپنے دائرے میں رہ کر خدمات انجام دینا ہیں . ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دولخت ہوا اور جمہوریت اسی باعث مضبوط نہ ہوسکی اور پارلیمان اس وجہ سے طاقت ور نہ ہوسکا، خطے کے ممالک ترقی کے معاملے میں ہم سے اسی وجہ آگے نکل گئے ، 75 سال گزرنے کے باوجود آج بھی عوام پوچھتی ہے کہ کب اس ملک میں غربت بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا ،پونے چار سال کی سابق حکومت کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، 20 ہزار ارب سے زائد قرض لئے گئے ، جی ڈی پی کی شرح منفی کردی گئی ، لاکھوں لوگ بے روزگار اور کئی لاکھ بے گھر ہوگئے ، متحدہ اپوزیشن اگر سیاست کو مقدم رکھتی تو ریاست کا خدا حافظ تھا. وزیراعظم نے کہا ہم سب نے فیصلہ کیا تھا ہم ریاست کو بچائیں گے، سیاست بچتی رہے گی، یہ فیصلہ ہم نے مل کر کیا اور مشاورت سے کیا ، ہم جانتے تھے کہ پاکستان ڈیفالٹ کے قریب ہے، معاشی صورتحال ابتر ہے سب جانتے تھے ، کیا ہم چور دروازے سے آئے ؟ یہ پہلا موقع ہے کہ ووٹ کی طاقت سے آئیں و قانون کے مطابق کرپٹ حکومت کو ختم کرکے چیلنج قبول کیا ، ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں کہ کمال مہربانی سے سب نے مل کر یہ حکومت بنائی ، جانتے تھے کہ یہ پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا بستر ہے، میاں نواز شریف اور اتحادیوں کے اصرار پر حکومت قبول کی ، جنرل مشرف نے مجھے وزیراعظم بننے کی پیشکش کی تھی مگر میں نے مسترد کردی ، مشرف سے قبل بھی ایک صدر نے کہا تھا کہ صدر بن جاؤ ، مگر میں نے مسترد کردیا ، میرے سینے میں کئی راز دفن ہیں. ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے منتخب کیا، ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی نے منتخب کیا ، میں نے ماضی میں غیر قانونی طور آفرز کو بھی ٹھکرایا اور 2017ء میں میاں نواز شریف کی آفر کے باوجود پنجاب سے وفاق میں نہیں آیا، عدلیہ کا احترام بہت ہے مگر حق کی بات آج نہیں کریں گے تو کب کریں گے ، اگر عدالت نے فیصلہ کرنا ہے تو پھر انصاف کی بنیاد پر کرنا ہوگا ، جس حکومت سے قوم کی جان چھڑائی وہ ایسی کرپٹ حکومت تھی جس کا انکشاف ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا تھا ، دوست ممالک کے ساتھ کیا کیا ، ترکی ، سعودیہ، چین کے ساتھ کیا برتاؤ کیا گیا ، ہمیں امپورٹڈ حکومت کا طعنہ دینے والا بتائے کہ ٹرمپ سے مل کر ورلڈ کپ کا اعلان ہم نے نہیں کیا تھا، ایک اور بات کہہ دی کہ روس نے پاکستان کو سستا تیل دینے کی آفر کی جس کی روس نے تردید کردی.

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔