ویب ڈیسک: (علی زیدی) حالیہ دنوں میں ملک میں مختلف سوشل میڈیا سائٹس اور بعض مخصوص اکاؤنٹس تک رسائی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ اس بارے میں اطلاعات ہیں کہ ملک میں سوشل میڈیا سائٹس کو کنٹرول کرنے کے لیے چین سے درآمد کردہ 'فائر وال' کو تجرباتی بنیادوں پر چلایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ اور خاص طور پر سوشل میڈیا تک رسائی کی رفتار کم ہو گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کنٹرول کرنے سے ملک میں آن لائن بزنس اور بینکنگ سمیت دیگر کئی شعبے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
• پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے 11 جولائی کو ایک اشتہار جاری کیا تھا جس میں نیکسٹ جنریشن فائر والز کی فراہمی، تنصیب اور ترتیب کے لیے ٹینڈرز طلب کیے تھے۔ اس ٹینڈر کے حوالے سے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ صرف کاغذی کارروائی تھی اور اصل فائر وال تنصیب کے مراحل میں ہے۔
• پاکستان میں فائر وال کی تنصیب کے بارے میں جون کے مہینے میں اطلاعات سامنے آئی تھیں 30 ارب روپے کی مالیت سے ایک نظام چین سے درآمد کیا جا رہا ہے جس کی مدد سے ملک میں انٹرنیٹ پر نامناسب مواد کو کنٹرول کیا جاسکے گا۔
• انٹرنیٹ پر آزادی اظہار کے لیے کام کرنے والی مختلف غیرسرکاری تنظیموں اور بنیادی حقوق سے متعلق کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے اظہارِ رائے پر پابندیوں میں اضافہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر ای کامرس اور دیگر شعبے بھی بری طرح متاثر ہوں گے۔
• انٹرنیٹ فریڈم پر کام کرنے والے افراد اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے اعتراضات کے باوجود حکومت اس کام میں تیزی لا رہی ہے۔
• فائر وال کی مدد سے ناپسندیدہ ویب سائٹس، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور مخصوص مواد کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
• انٹرنیٹ ٹریفک کو ڈی کرپٹ کرنے کی صورت میں بینکس بھی خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔
• فائر وال کی مدد سے ناپسندیدہ ویب سائٹس، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور مخصوص مواد کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ایسے کسی بھی مواد کو فائر وال کی مدد سے بلاک بھی کیا جاسکتا ہے۔
• اس نظام کی مدد سے کسی مواد کے ماخذ (اوریجن) یعنی جہاں سے اس کا آغاز ہوا ہو، اس بارے میں بھی فوری مدد مل سکتی ہے۔ آئی پی ایڈریس سامنے آنے کے بعد مواد کو بنانے والے کے خلاف کارروائی بھی ہو سکتی ہے۔
• انٹرنیٹ ٹریفک کو ڈی کرپٹ کرنے کی صورت میں بینکس بھی خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں کیوں کہ ان بینکس کی آن لائن سروسز استعمال کرتے ہوئے پاس ورڈ اس فائر وال کو کنٹرول کرنے والے کے پاس ظاہر ہو سکتے ہیں۔
• اس کے علاوہ ڈی کرپٹ ہونے کے بعد کسی ہیکر کے لیے بھی اس سائیٹ تک رسائی زیادہ مشکل نہیں ہو گی۔
• پاکستان میں ایک عرصے سے چین کے ماڈل کی طرز پر انٹرنیٹ کو ریگولیٹ کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی اور اب بھی چین اور سعودی عرب ماڈل پر کام ہو رہا ہے۔ لیکن اُن ملکوں اور پاکستان میں بہت زیادہ فرق ہے۔
• ان کے بقول چین اور سعودی عرب معاشی طور پر خود مختار ہیں اور اپنے عوام کو کنٹرول میں رکھ سکتے ہیں۔ لیکن ہمارے ہاں نہ تو معاشی خود مختاری ہے اور نہ ہی عوام اس طرح کے کنٹرول کو قبول کریں گے۔
• فائر وال کی آزمائش کے باعث سوشل میڈیا ہینڈلز متاثر ہو رہے ہیں۔ جن میں فیسبک، یوٹیوب اور انسٹا گرام شامل ہیں۔ اس سے خاص طور پر وہ اکاؤنٹس متاثر ہوں گے جن پر نظر رکھی جانی ہے یا جنہیں کنٹرول کیا جائے گا۔
• حکومت کا کہنا ہے کہ فائر وال کا کاروباری سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس سے صرف فیک نیوز پھیلانے والوں کو روکا جائے گا، کسی قسم کی کاروباری سرگرمیوں پر کوئی پابندی نہیں لگائی جائے گی۔