عدت نکاح کیس: بشریٰ بی بی اور عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست مسترد

عدت نکاح کیس: بشریٰ بی بی اور عمران خان کو ریلیف ملے گا یا نہیں؟ فیصلہ آج
کیپشن: Iddat Nikah case: Will Bushra Bibi and Imran Khan get relief or not? Decision today

ویب ڈیسک:ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کیس میں سزا معطلی کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ بشریٰ بی بی اور عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست معطل کردی گئی ہے۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکہ نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ جس کے تحت بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی 7،7 سال قید کی سزا برقرار رکھی گئی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج نے 25 جون کو فیصلہ مقرر کیا تھا۔

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں مسترد ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔ 

ایڈیشنل سیشنز جج افضل مجوکا نے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملزمان کے پاس سزا معطلی کا کوئی جواز موجود نہیں۔ بشریٰ بی بی کا خاتون ہونا سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا جواز نہیں۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔ 

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سزا معطلی یا ضمانت پر رہائی کی درخواستوں پر سماعت کے دوران مقدمے کے میرٹس پر بات نہیں کی جا سکتی۔ دونوں ملزمان کو دی گئی سزا نہ تو قلیل مدتی ہے، نہ ہی وہ سزا کا زیادہ حصہ بھگت چکے ہیں۔

اس سے قبل پاکستان تحریک  انصاف کے وکلاء اور خواتین کارکنان ڈسٹرکٹ کورٹ پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ 

پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اس وقت صرف عدت کیس میں گرفتار ہیں۔ بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں سزا معطل ہونے کے بعد ان کی رہائی ممکن ہوسکے گی۔

واضح رہے کہ اپریل 2022 میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے بے دخل کیے جانے کے بعد سے عمران خان کو کرپشن سے لے کر دہشت گردی تک کے متعدد الزامات کا سامنا ہے۔

توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے اور اس کے بعد 8 فروری کے انتخابات سے قبل دیگر مقدمات میں سزا سنائے جانے کے بعد وہ گزشتہ سال اگست سے سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس اور توشہ خانہ سمیت دیگر مقدمات میں ریلیف حاصل کرنے اور اس ماہ کے شروع میں سائفر کیس میں بری ہونے کے باوجود سابق وزیر اعظم عدت کیس میں سزا پانے کی وجہ سے سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

بشریٰ کے سابق شوہر خاور مانیکا کی جانب سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدالت میں جانے کے بعد ڈسٹرکٹ کورٹ نے پی ٹی آئی کے بانی اور بشریٰ بی بی کو رواں سال فروری میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

شکایت کنندہ نے اس بات پر زور دیا کہ بشریٰ کی عدت کے دوران شادی کی گئی تھی۔ اس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی نے مختلف اپیلیں دائر کی تھیں جن میں ان کی سزا کے خلاف اپیلیں اور ان کی سزاؤں کو معطل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

ٹرائل کورٹ کے جج شاہ رخ ارجمند نے 23 مئی کو ان کی سزا کو چیلنج کرنے والی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

تاہم، خاور مانیکا کے بار بار عدم اعتماد کے اظہار کی روشنی میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج ارجمند کی درخواست پر کیس کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا کی عدالت میں منتقل کر دیا تھا۔

ہائیکورٹ کی جانب سے 10 دن کے اندر سزاؤں کی معطلی کے معاملے کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 25 جون کو عمران خان ​​اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

عدالت نے جوڑے کی جانب سے سزا کے خلاف دائر درخواست پر فیصلے کے لیے ایک ماہ کا وقت بھی دیا تھا۔ دریں اثنا، بشریٰ بی بی نے سزا معطلی کے لیے سیشن کورٹ میں دائر اپنی درخواست پر فیصلہ طلب کیا تھا۔

 محفوظ شدہ فیصلہ فیصلہ آج سنایا جائے گا، جبکہ مذکورہ کیس میں ان کی سزا کو کالعدم قرار دینے کے لیے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر سماعت 2 جولائی کو دوبارہ شروع کی جائے گی۔ 

پی ٹی آئی اپنے بانی عمران خان کے لیے ایک اہم ریلیف کی منتظر ہے کیونکہ وہ بعض مقدمات میں بری ہو چکے ہیں یا بعض میں ضمانت حاصل کر چکے ہیں۔

Watch Live Public News