ویب ڈیسک :(جوادملک) گرمی کی شدت اور ہیٹ ویو کے خطرے کے پیش نظر این ڈی ایم اے اور متعلقہ اداروں نے شہریوں پر لو اور ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لئے حفاظتی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔
ہیٹ اسٹروک کی علامات
سر درد، چکر آنا، پانی کی کمی اور سانس لینے میں دشواری گرمی سے متعلق بیماری کی عام علامات ہیں۔
ہیٹ اسٹروک یا لو کب لگتی ہے؟
جب جسم کا درجہ حرارت جب 42 سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے تب خون گرم ہونے لگتا ہے اور خون میں موجود پروٹین پکنے لگتا ہے۔
پٹھے کڑکنے لگتے ہے اس دوران سانس لینے کے لیے ضروری پٹھے بھی کام کرنا بند کردیتے ہیں۔
جسم کا پانی کم ہو جانے سے خون گاڑھا ہونے لگتا ہے، بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے۔
اہم عضو (بالخصوص دماغ) تک خون کی رسائی رک جاتی ہے۔ انسان کوما میں چلا جاتا ہے اور اس کے جسم کے ایک کے بعد ایک عضو دھیرے دھیرے کام کرنا بند کر دیتے ہیں، اور اس کی موت ہو جاتی ہے۔
احتیاطی تدابیر
1۔ گرمی کے دنوں میں ایسے مسائل ٹالنے کے لیے مسلسل پانی پیتے رہنا چاہیے، اس سے ہمارے جسم کا درجہ حرارت 37 برقرار رہ پائے گا۔
2۔ اس دوران دوپہر 12 سے 3 کے درمیان زیادہ سے زیادہ گھر، کمرے یا آفس کے اندر رہنے کی کوشش کریں۔
3۔ درجہ حرارت 40 ڈگری کے آس پاس ہو تو موسم کی یہ سختی جسم میں پانی کی کمی اور لوُ لگنے والی صورتحال پیدا کر دے گی۔
4۔ یہ اثرات خط استوا کے ٹھیک اوپر سورج چمکنے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔
5۔ بلا ناغہ کم از کم 3 لیٹر پانی ضرور استعمال کریں۔ گردے کی بیماری والے فی دن کم از کم 6 سے 8 لیٹر پانی پینے کی کوشش کریں۔
6۔ جہاں تک ممکن ہو بلڈ پریشر پر نظر رکھیں، کسی کو بھی لوُ لگنا یعنی ہیٹ اسٹروک ہو سکتا ہے۔
7۔ٹھنڈے پانی کے ساتھ نہائیں، گوشت کا استعمال بند یا کم از کم کریں۔ پھل اور سبزیاں کھانے میں زیادہ استعمال کریں۔
گرمی کی شدت ماپنے کا گھریلو طریقہ
گرمی کی لہر کوئی مذاق نہیں، ایک غیر استعمال شدہ موم بتی کو کمرے سے باہر یا کھلے میں رکھیں، اگر موم بتی پگھل جاتی ہے تو یہ سنگین صورتحال ہے۔
کمرے کی نمی برقرار رکھیں
سونے کے کمرے اور دیگر کمروں میں 2 نصف پانی سے بھرے اوپر سے کھلے برتنوں کو رکھ کر کمرے کی نمی برقرار رکھی جاسکتی ہے۔ اپنے ہونٹوں اور آنکھوں کو نم رکھنے کی کوشش کریں۔
ہیٹ ویو سے حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کو زیادہ خطرہ
ہیٹ ویو سے حاملہ خواتین کو زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے،کمزور مدافعتی نظام رکھنے کی وجہ سے بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کیلئے صورتحال زیادہ پریشان کن اور سنگین ہو سکتی ہے۔
خاص طور پر صبح 11 بجے سے دوپہر 3 بجے تک گرم اوقات کے دوران غیر ضروری بیرونی سرگرمیوں سے گریز کرنا ہوگا،اگرچہ کوئی بھی شخص ہیٹ ویوز سے متاثر ہو سکتا ہے لیکن حاملہ خواتین کو زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ حاملہ خواتین زیادہ درجہ حرارت کے دوران باہر جانے سے گریز کریں۔
نوزائید ہ اور دودھ پینے والے بچوں کو گرمی سے کیسے بچائیں؟
نومولو د سے لے کر دو سال کی عمر تک کے بچے اپنی زبان سے کچھ نہیں بتا سکتے اس لئے والدین کو ان کا غور سے جائزہ لیتے رہنا چاہئیے۔
علامات
اگر بچے کی عمر چھ ماہ تک ہے اور وہ گرمی کا شکار ہو گیا ہے تو وہ بچہ چڑچڑا اور بے آرام ہو گا،وہ نیند پوری نہیں لے گا،اس کا جسم گرم ہوگا۔
احتیاطی تدابیر
1۔ ایسے میں سب سے پہلے اس کو آرام دہ حالت میں لائیں۔
2۔ بچے کے جسم کا درجہ حرارت معمول پر لانے کی کوشش کریں۔
3۔ بچے کو گرمی لگنے کی صورت میں فوری طور پر اس کو پہنائے گئے کپڑے کم سے کم کر دیں۔
4۔ اگر بچہ بہت چھوٹا ہے اور بریسٹ فیڈ (ماں کے دودھ) لیتا ہو تو اس کو بار بار فیڈ کروایا جائے تاکہ پانی کی کمی نہ ہو اور جسم کا درجہ حرارت معمول پر لانے میں مدد ملے۔
5۔ بچے کوڈھیلے، ہوادار اور کاٹن کے کپڑے پہنائیں۔
6۔ بچے کو ہوادار کمرے میں منتقل کریں۔ پنکھا چلا دیں، کھڑکیاں کھول دیں تاہم دھوپ اندر نہ آئے۔
7۔ بچے کو نہلائیں یا ٹھنڈے پانی کی پٹیاں رکھیں۔
8۔ اگر بچے کی عمر چند ماہ ہے اور وہ ماں کے دودھ کے علاوہ غذا لیتا ہے تو بچے کو پانی پلائیں۔
9۔ بہتر ہے کہ نمک اور چینی ملا پانی یا او آر ایس پلایا جائے تاکہ اس میں نمکیات کی کمی نہ ہو پائے۔
ڈاکٹروں کے مطابق گرمی کے موسم میں بچوں کو دن میں کم از کم ایک بار ضرور نہلایا جائے اور اس کا بہترین وقت 10 بجے دن سے شام چار کے درمیان ہے تاکہ دن کے گرم موسم کے درمیان بچے کو ٹھنڈا اور آرام دہ حالت میں رکھا جا سکے۔
سکول جانے والے بچوں کا خاص خیال رکھیں
ویسے تو موسم گرما کی چھٹیوں سے قبل ایک ہفتے کی چھٹی دیدی گئی ہے تاہم کئی اسکولز میں امتحانات جاری ہیں اوربچوں کو مجبوری کے عالم میں اسکول جانا پڑ رہا ہے۔
گرمی کی تھکاوٹ (Heat Exhaustion) کی علامات
1۔ آپ کا بچہ اچانک یا خوامخواہ چڑچڑا ہو جائے۔
2۔ بچے کا بدن گرم ہوجائے یعنی جسم کا درجہ حرارت بڑھ جائے۔
3۔ دل کی دھڑکن تیز ہو جائے۔
4۔ بچے کو چکر آئیں یا پسینہ معمول سے زیادہ آئے۔
5۔ بچہ کھانے سے بھی انکار کرے۔
تو یہ وہ علامات ہیں جن کو دیکھ کر آپ جان جائیں کہ بچہ گرمی کی تھکاوٹ کا شکار ہو گیا ہے جو بنیادی طور پر ہیٹ سٹروک سے پہلے کی کیفییت ہے۔
احتیاطی تدابیر
1۔ بچوں کو پانی زیادہ سے زیادہ پلایا جائے اور پڑھائی کے درمیان وقفے یا آرام کا وقت بھی دیا جائے تاکہ وہ تھکاوٹ سے بچ سکیں۔
2۔ سکول جانے والے بچے چست (ٹائیٹ) کپڑے نہ پہنیں۔
3۔ دھوپ سے بچنے کے لیے ٹوپی، دھوپ کا چشمہ، چھتری کا استعمال کریں۔
4۔ وین یا پبلک ٹرانسپورٹ پر جانے والے بچوں کو گنجائش سے زیادہ بھری گاڑی میں نہ بٹھائیں اور ہوا کے گزر کا خیال رکھا جائے تاکہ جسم کا درجہ حرارت کنٹرول رہے۔
5۔ اس موسم میں سکول جانے کی عمر کے بچوں کو گرمی کی تھکاوٹ سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ان کو پانی کی کمی نہ ہونے دیں، سایہ دار اور ہوا دار جگہوں میں رکھیں اور ان کو آرام کروائیں۔
بچوں کے لیے کھانے پینے کا خیال رکھا جائے
1۔ لنچ باکس میں کوئی ایسا پھل یا کھانا نہ رکھیں جو گرمی میں خراب ہو۔ چار گھنٹوں سے زیادہ باہر رہنے کی صورت میں گھر کے کھانے میں بھی بیکٹیریا کی افزائش ہو سکتی ہے اور فوڈ پوائزننگ کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
2۔ بوتل میں ساتھ لے جانے کے لئے رنگ برنگ اور سوڈا مشروبات کی بجائے صرف لیموں پانی یا سکنجبین دیں۔
3۔ دودھ یا دودھ سے بنا کوئی بھی مشروب سکول لے جانے کے لیے نہ دیں۔
4۔ بچہ ابھی گرمی سے آتا ہی ہے کہ اس کو فورا پانی دے دیا جاتا ہے۔ ایسا کرنے سے الیکٹرولائٹس کا توازن بگڑتا ہے اور چکر آنے یا متلی کی شکایت ہو سکتی ہے۔
5۔ گرمی سے آتے ہی بچے کو بھر کے دو گلاس پانی نہ دیں بلکہ تھوڑا تھوڑا کر کے دیں کیونکہ بچوں کے گردے کمزور ہوتے ہیں وہ ایک دم سے اتنا پانی برداشت نہیں کر پاتے۔
6۔ بچوں کو موسمی پھل کا جوس کیوبس یا پاپس کی صورت میں جما کر دیں تو اس طرح جب بچے وہ کھائیں گے تو ان کو اس میں مزا بھی آئے گا ، پانی کی کمی بھی نہیں ہو گی اور بچوں کو وٹامن بھی ملیں گے۔
مزدوروں اور فیکٹری ملازمین کے لئے احتیاطی تدابیر
’’آجراپنے کام کی جگہ پر ضروری حفاظتی اقدامات کو اپنائیں تاکہ ملازمین کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ’’
’’ ملازمین کو چھت کے نیچے یا باہر کام کے لئے جانے تک اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملازمین کے سر اور جسم مناسب طور پر ڈھکا ہوا ہو۔’’
’’کام کی جگہ پر پینے کے پانی کی مناسب سہولیات فراہم کی جانی چاہئیں’’۔
’’دن کی گرمی میں ملازمین کو آؤٹ ڈور ڈیوٹی پر لگانے سے گریز کریں۔ آؤٹ ڈور کام صرف اس وقت کریں جب موسم ٹھنڈا ہو۔
’’ ملازمین کو وقتاً فوقتاً آرام دیں۔‘‘