ویب ڈیسک : ( جواد ملک ) دیوالی قریب آتے ہی بھارت میں انسانی قربانیاں شروع، شہروں میں خوف کی لہر، لوگوں نے بچوں کو باہر نکلنے سے روک دیا ، اتر پردیش کے شہروں مظفر نگراور ہاتھرس میں تین بچوں کو قتل کر کے بلی چڑھا دیا گیا ۔
رپورٹ کے مطابق ہاتھرس میں کلاس ٹو کے 11 سالہ طالب علم کریتارتھ کو نجی اسکول مالکان نے خوشحالی کے لئے کالے جادو کی ایک رسم کے دوران قتل کیا۔ کریتارتھ، ڈی ایل پبلک اسکول میں پڑھتا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ اسکول کے مالک، جسودھن سنگھ، جو 'تانترک' رسومات میں یقین رکھتے ہیں، نے اپنے بیٹے (اسکول کے ڈائریکٹر) دنیش بگھیل سے کہا تھا کہ وہ اسکول اور اس کے خاندان کی "خوشحالی" کے لیے ایک بچے کی قربانی دے دے۔
ہاتھرس کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) اشوک کمار سنگھ نے بتایا کہ 23 ستمبر کو باپ بیٹے نے تین دیگر عملے کے ارکان کے ساتھ مل کر متاثرہ کو اسکول کے ہاسٹل سے اغوا کیا اور قربانی کے لیے ایک ویران جگہ پر لے گئے۔
لڑکا جان بچانے کے لئے روتا اور فریاد کرتا رہا تاہم ملزمان نے لڑکے کا گلا دبا کر اسے قتل کر دیا۔
اتر پردیش پولیس نے اس معاملے میں پانچ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں اسکول کے مالک، جسودھن سنگھ، ڈائریکٹر دنیش بگھیل، پرنسپل لکشمن سنگھ، اور دو دیگر اساتذہ، رام پرکاش سولنکی اور ویرپال سنگھ۔ شامل ہیں۔
اسی طرح کے ایک واقعے میں اتر پردیش کے شہر مظفر نگر میں ایک ماں بیٹی نے آسیب سے چھٹکارے کے لئے 4 اور 7 سالہ دو بچوں کی انسانی قربانی دی ماں بیٹی نے دونوں بچوں کو چھری سے گلے کاٹ کر ہلاک گیا - پولیس کے مطابق، ملزمان نے ایک تانترک کی تجویز پر قربانی کی رسومات ادا کیں تاکہ ان کے جسموں میں موجود ’آتما‘سے نجات حاصل کی جا سکے۔