چار ٹانگوں والی قدیم مچھلی دریافت

چار ٹانگوں والی قدیم مچھلی دریافت
ویب ڈیسک: مصر کے سائنسدانوں چار ٹانگوں والی مچھلی دریافت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ یہ وہیل مچھلی کی ایک قسم جو آج سے 4 کروڑ 30 لاکھ سال پہلے پائی جاتی تھی۔ برطانوی نشریاتی ادارہ (بی بی سی) کی ایک رپورٹ کے مطابق ایمفیبیئس فیومیسیٹس انوبس قسم کی مچھلی کی ہڈیاں پہلی بار مصر کے مغربی صحرا سے ملیں۔ مچھلی کی کھوپڑی دیوتا (انوبس) سے مشابہت رکھتی ہے۔ انوبس کو قدیم مصر میں مُردوں کا رکھوالا دیوتا کہا جاتا تھا۔ قدیم وہیل کو بھی اسی وجہ سے انوبس کا نام دیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہیل مچھلیاں ایک طویل ارتقائی عمل سے گزر اس صورت تک پہنچی ہیں جو آج ہم دیکھ سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایک کروڑ سال قبل یہ نہ صرف خشکی پر چلتی پھرتی تھیں بلکہ بچوں کو دودھ بھی پلاتی تھیں۔ دریافت ہونے والے فوسلز سے اندازہ ہوتا ہے کہ انوبس کا وزن چھ سو کلوگرام کے قریب اور لمبائی 10 فٹ سے زائد تھی۔ ایک سائنسی جریدہ کی تحقیق سامنے آیا کہ اس کے جبڑے مضبوط جبکہ یہ خشکی پر چلتی سکتی تھی اور پانی میں تیر سکتی تھی۔ انوبس کے ڈھانچہ کا کچھ حصہ جس صحرا سے ملا ہے اس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہاں سمندر ہوا کرتا تھا۔ سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ ان صحراؤں میں سمندری حیات کے فوسلز کا ملنا اس بات ثبوت ہے۔

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔