لبنان میں افریقی گھریلو ملازماؤں سے غیر انسانی سلوک

لبنان میں افریقی گھریلو ملازماؤں سے غیر انسانی سلوک
بیروت(ویب ڈیسک) لبنان میں افریقی ممالک سے آکر گھروں میں کام کرنی والی لا کھوں خواتین میں ایک نئی تحریک کا چرچا ہے جہاں پر ان ملازماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ لبنان میں انہیں انسانی حقوق فراہم کئے جائیں اور ان سے غلاموں جیسا سلوک بند کیا جائے۔عالمی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق لبنان میں گھریلو ملا زماؤں کی طرف سے شروع کی جانیوالی ایک تحریک عالمگیر شہرت حاصل کرتی جا رہی ہے۔ لبنان میں تقریباً ڈھائی لاکھ افریقن ممالک کی ملازمائیں پیسے کمانے کیلئے اپنے ملک چھوڑ کر یہاں آ کر کام کرتی ہیں۔یہ خواتین لبنان کے شہروں اور دیہاتوں میں گھریلو کاموں کیلئے استعمال کی جاتی ہیں۔لبنانی حکومت نے گزشتہ سال ایک نیا معاہدہ متعارف کروایا تھا جس میں گھریلو ملازماؤں کیلئے بہتر قوانین شامل تھے لیکن تاحال ان خواتین کی حالت نہیں بدل سکی۔ لبنان میں افریقی ممالک سے آکر گھروں میں کام کرنے والی ملازماؤں کا ویزا ان کے مالکان کے ساتھ مشروط ہوتا ہے۔ایک ملازمہ نے بتایا کہ میں صبح چار بجے اٹھتی ہوں اور سارا دن کام کرتی ہوں اور رات گیارہ بجے کہیں جاکر میری محنت ختم ہوتی ہے۔ایک دوسری خاتون کا کہنا تھا کہ اکثر مجھے کسی بھی الزام میں باتھ روم میں قید کر دیا جاتا ہے۔مجھے بے عزت کیا جاتا ہے۔ایک اور خاتون نے بتایا کہ میں اپنے مالک کے گھر سے اس لئے بھاگ نکلی کیونکہ میرا مالک مجھ سے غلاموں جیسا برتاؤ کرتا تھا۔میں اپنے ملک میں جانا چاہتی ہوں کیونکہ میں اپنے بیٹے کو بہت یاد کرتی ہوں۔یہ لوگ اپنے پالتو کتو ں اور بلیوں کو ہم سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ سردیوں میں درجنوں گھریلو ملازماؤں کو ان کے سفارتخانے کے باہر بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا تھا اور مالکان کی طرف سے یہ موقف دیا گیا تھا کہ وہ ان خواتین کا خرچہ بردا شت نہیں کر سکتے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔