ملک بھر میں آج شب معراج نہایت عقیدت و احترام کیساتھ منائی جائیگی

ملک بھر میں آج شب معراج نہایت عقیدت و احترام کیساتھ منائی جائیگی
پبلک نیوز: ملک بھر میں آج شب معراج نہایت عقیدت و احترام اور مذہبی جوش و جذبے کیساتھ منائی جائیگی۔ سوموار اور منگل کی درمیانی شب 27 رجب کی مقدس رات کی مناسبت سے گھروں میں خصوصی عبادات اور مساجد میں چراغاں، ذکر و اذکار اور نعت خوانی کی محافل کا اہتمام کیا جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق شب معراج کی مناسبت سے مساجد میں ہونیوالی محافل میں علماء کرام معجزہ معراج شر یف کے واقعات و فضائل پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔ علمائے کرام واقعہ معراج اور اس کی فضلیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اس شب کی اہمیت بیان کریں گے۔ اس موقع پر ملک بھر میں منعقدہ مختلف اجتماعات میں ملک کی سلامتی، بقا اور خوشحالی کیلئے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی۔شب معراج پر مساجد کو انتہائی خوبصورتی سے سجایا گیا ہے جبکہ سکیورٹی اداروں کی جانب سے مساجد اور محفلوں کی سکیورٹی کے انتظامات بھی کئے گئے ہیں۔ شب معراج، اسلامی تاریخ کا اہم ترین واقعہ ہے۔ سورۂ بنی اسرائیل میں شبِ معراج کے بیان کا مفہوم ہے کہ پاک ہے وہ ذات جو لے گیا اپنے بندے کو راتوں رات مسجدِ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک جس کے اردگرد کو اس نے برکت دی، تاکہ اسے اپنی قدرت کے کچھ نمونے دکھائے۔ حقیقت میں وہی سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے۔ مذکورہ آیت مبارکہ میں واقعۂ معراج کا بیان ہے جو رسول کریم ﷺ کا خصوصی اعزاز اور امتیازی معجزہ ہے۔ اس معراج کے دو حصے ہیں پہلا حصہ اسراء کہلاتا ہے جو مسجدِ الحرام سے مسجد اقصیٰ تک سفر ہے۔ یہاں پہنچنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے تمام انبیائے کرامؑ کی امامت فرمائی، اس کے بعد بیت المقدس سے ساتوں آسمانوں کو طے کرکے ایسی بارگاہِ قرب تک پہنچے کہ جہاں بشر تو بشر کسی فرشتے کو بھی رسائی نہ ہوسکی۔ سفر کے اس دوسرے حصے کو معراج کہا جاتا ہے۔ معراج کا کچھ تذکرہ سورہ نجم میں بھی آیا ہے۔ اس مقام پر ملائیکہ کے سردار جبرائیل امینؑ نے بھی سدرۃ المنتہیٰ پر پہنچ کر آگے بڑھنے سے معذوری کا اعتراف کیا۔ رجب کی ستائیسویں شب حالت بیداری میں آپؐ کو جبرائیل امینؑ مسجدِ الحرام سے مسجد اقصیٰ تک براق پر لے گئے۔ وہاں آپ ﷺ نے انبیائے کرام علیہ السلام کی امامت فرمائی، پھر وہ آپؐ کو عالم بالا کی طرف لے گئے۔ وہاں مختلف آسمانوں پر مختلف جلیل القدر انبیائے کرامؑ سے آپؐ کی ملاقات ہوئی۔ آپؐ آخر میں سدرۃ المنتہیٰ پہنچ کر اپنے رب کے حضور حاضر ہوئے۔ آپؐ کو جنت و دوزخ کا بھی مشاہدہ کرایا گیا۔ شبِ معراج ماہ طلعت نثار جمعـء 20 مارچ 2020 شیئرٹویٹشیئرای میلتبصرے مزید شیئر مزید اردو خبریں رسول کریم ﷺ کو شب معراج میں اﷲ تعالیٰ نے تین تحفے عطا فرمائے۔ فوٹو: فائل رسول کریم ﷺ کو شب معراج میں اﷲ تعالیٰ نے تین تحفے عطا فرمائے۔ فوٹو: فائل شب معراج کے موقع پر گھروں اور مساجد میں خصوصی محافل کا انعقاد کیا گیا۔ فوٹو: فائلرسول کریم ﷺ کو شب معراج میں اﷲ تعالیٰ نے تین تحفے عطا فرمائے۔ فوٹو: فائل شب معراج، اسلامی تاریخ کا اہم ترین واقعہ ہے۔ سورۂ بنی اسرائیل میں شبِ معراج کے بیان کا مفہوم ہے کہ پاک ہے وہ ذات جو لے گیا اپنے بندے کو راتوں رات مسجدِ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک جس کے اردگرد کو اس نے برکت دی، تاکہ اسے اپنی قدرت کے کچھ نمونے دکھائے۔ حقیقت میں وہی سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے۔ مذکورہ آیت مبارکہ میں واقعۂ معراج کا بیان ہے جو رسول کریم ﷺ کا خصوصی اعزاز اور امتیازی معجزہ ہے۔ اس معراج کے دو حصے ہیں پہلا حصہ اسراء کہلاتا ہے جو مسجدِ الحرام سے مسجد اقصیٰ تک سفر ہے۔ یہاں پہنچنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے تمام انبیائے کرامؑ کی امامت فرمائی، اس کے بعد بیت المقدس سے ساتوں آسمانوں کو طے کرکے ایسی بارگاہِ قرب تک پہنچے کہ جہاں بشر تو بشر کسی فرشتے کو بھی رسائی نہ ہوسکی۔ سفر کے اس دوسرے حصے کو معراج کہا جاتا ہے۔ معراج کا کچھ تذکرہ سورہ نجم میں بھی آیا ہے۔ اس مقام پر ملائیکہ کے سردار جبرائیل امینؑ نے بھی سدرۃ المنتہیٰ پر پہنچ کر آگے بڑھنے سے معذوری کا اعتراف کیا۔ رجب کی ستائیسویں شب حالت بیداری میں آپؐ کو جبرائیل امینؑ مسجدِ الحرام سے مسجد اقصیٰ تک براق پر لے گئے۔ وہاں آپ ﷺ نے انبیائے کرام علیہ السلام کی امامت فرمائی، پھر وہ آپؐ کو عالم بالا کی طرف لے گئے۔ وہاں مختلف آسمانوں پر مختلف جلیل القدر انبیائے کرامؑ سے آپؐ کی ملاقات ہوئی۔ آپؐ آخر میں سدرۃ المنتہیٰ پہنچ کر اپنے رب کے حضور حاضر ہوئے۔ آپؐ کو جنت و دوزخ کا بھی مشاہدہ کرایا گیا۔ رسول کریم ﷺ کو شب معراج میں اﷲ تعالیٰ نے تین تحفے عطا فرمائے۔جن میں اسلامی عقائد، تکمیل ایمان اور مصائب و آلام و تکالیف کے ختم ہونے کی خوش خبری سنائی گئی۔ یہ بھی خوش خبری سنائی گئی کہ امت رسول کریم ﷺ میں جو شرک سے دُور رہے گا اس کی مغفرت فرمائی جائے گی۔ اور اہل ایمان کو نماز کا عطیہ کیا گیا اور اسے معراج مومن سے تعبیر فرمایا۔ ابتداء میں پچاس نمازیں فرض کی گئیں اور پھر رسالت مآب ﷺ کو یہ خوش خبری بھی سنائی گئی کہ اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اے محبوب! ہم اپنی بات بدلتے نہیں، اگرچہ نمازیں تعداد میں پانچ وقت کی ہیں مگر ان کا ثواب دس گنا دیا جائے گا۔ میں آپ کی امّت کو پانچ وقت کی نماز پر پچاس وقت کی نمازوں کا ثواب دوں گا۔

Watch Live Public News

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔