ویب ڈیسک: رام مندر پر سیاست چمکانے والی مودی سرکار بھارتی عوام کی بنیادی سہولیات سے بے نیازنکلی۔ 22 جنوری 2024 کو مودی سرکار نے متنازعہ رام مندر کا افتتاح کیا۔
اپوزیشن نے افتتاحی تقریب میں شرکت سے صاف انکار کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انتخابات کے قریب رام مندر کا افتتاح بی جے پی اور آر ایس ایس کی انتخابات میں کامیابی کے لیے سیاسی چال قراردی گئی۔
یادرہے کہ رام مندر ایک متنازعہ جگہ ہے جہاں پانچ سو سالہ قدیم بابری مسجد کو 1992 میں ہندو بلوائیوں نے شہید کر دیا۔ بابری مسجد کے انہدام اور اس کے بعد جنم لینے والے فسادات میں 2 ہزار سے زائد مسلمان شہید ہوئے۔
رام مندر پر 217 ملین ڈالر خرچ ہوئے اور دوسری جانب ایودھیا شہر میں عوام کی بڑی تعداد بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے۔ بھارتی عوام کا کہنا ہے کہ ملک کے جو حالات چل رہے ہیں اس میں آگے بڑھنے کا سوچنے کے بجائے ایسے معاملات میں پڑنا جمہوریت کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ مودی سرکار سے نوجوانوں کے لیے روزگار ملنے کی کوئی امید نہیں۔ صرف رام مندر کے معاملے پر توجہ دینے کے بجائے حکومت کو عوام کو بنیادی سہولت پہنچانے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔
بھارتی عوام نے مزید کہا کہ مودی سرکار مذہب کی آڑ میں سیاست کا گھناؤنا کھیل کھیل رہی ہے۔ رام مندر کا راگ الاپ کر عوام کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ مودی سرکار کہہ رہی ہے کہ رام راج آگیا ہے یہ کیسا راج ہے جس میں عوام دو وقت کی روٹی کو بھی ترس رہی ہے؟
ایک طرف ملک میں بڑھتی غربت اور دوسری جانب بھارت میں مذہب کے نام پر تقسیم حالات کو مزید کشیدہ بنا رہے ہیں۔ اب جو کچھ ہو رہا ہے اس نے سیکولر بھارت کا نام نہاد بت توڑ دیا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ مودی سرکار رام مندر کا افتتاح کر کے اپنی نااہلی نہیں چھپا سکتی۔ مودی بھارت میں بےروزگاری، تعلیم اور ترقی کے فقدان پر جواب دہ ہوگا۔
کیا مذہب پر سیاست کر کے مودی سرکار عوام کے مسائل حل کر پائے گی؟ کیا بھارت کی بڑھتی آبادی اور غربت میں محصور عوام کے لئے اس وقت رام مندر ہی سب سے زیادہ اہم ہے؟