صوبہ بلوچستان میں شدید بارشوں کی وجہ سے تباہی مچ گئی ہے۔ ابھی تک سینکڑوں افراد سیلابی ریلے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ صورتحال کے پیش نظر حکومت نے صوبے بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ پاک فوج کے خصوصی دستے بلوچستان میں سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں میں لوگوں کی جانیں بچانے اور ان کو محفوظ مقام تک پہنچانے کیلئے انتظامیہ کی بھرپور مدد کر رہے ہیں۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق متاثرہ علاقوں سے ڈی واٹرنگ پمپوں اور ٹینکروں کے ذریعے پانی نکالا جا رہا ہے۔ پاک فوج کی ٹیمیں متاثرہ لوگوں کو طبی امداد اور غذائی ضروریات فراہم کرنے میں مسلسل مصروف عمل ہیں۔ https://twitter.com/AQuddusBizenjo/status/1552293694921150464?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1552293694921150464%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Fnews%2F40004488 پاک فوج نے کہا ہے کہ غذر، جھل مگسی، اوتھل، لسبیلہ اور بولان سمیت دیگر متاثرہ علاقوں سے لگ بھگ 7 سو سے زائد خاندانوں کو ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس وقت مختلف علاقوں میں میڈیکل کیمپس لگا دیئے گئے ہیں جہاں پاک فوج کے ڈاکٹرز اور طبی عملہ لوگوں کو ادویات فراہم کرنے میں مصروف عمل ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے آنے والے شدید ترین سیلاب سے صوبہ بلوچستان کا ضلع لسبلیہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ وہاں ابھی تک سینکڑوں افراد بری طرح پھنس چکے ہیں۔ ان کی جانیں بچانے کیلئے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ https://twitter.com/Kaynatkhanca/status/1552515928931373057?s=20&t=iaLyr3GVzOG9R_vQTyOCSw پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق ابھی تک تقریباً 250 افراد کو متاثرہ علاقوں سے ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان افراد کو کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور رہنے کیلئے خیمے دیئے جا رہے ہیں۔ جبکہ دیگر افراد کو بچانے کیلئے بھی امدادی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ میں نے اپنی تمام سرکاری مصروفیات اور اجلاس منسوخ کر دیئے ہیں۔ انشاء اللہ ضلع لسبیلہ کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لوں گا۔ https://twitter.com/TouqeerRahman44/status/1552535591111237633?s=20&t=iaLyr3GVzOG9R_vQTyOCSw عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ تمام سرکاری افسران، عملے اور انتظامیہ کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ اس وقت متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے اور ان کے حوصلے بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومتی مشینری ہر قدم پر متاثرین کے ساتھ نظر آئے گی۔ متاثرین کے نقصانات کا ہر ممکن ازالہ یقینی بنائیں گے۔ https://twitter.com/Qursum12/status/1552512679528566784?s=20&t=iaLyr3GVzOG9R_vQTyOCSw دوسری جانب ڈیرہ غازی خان میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے کئی دیہات اور علاقے زیر آب آ چکے ہیں۔ اس ناگہانی آفت میں اب تک 6 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ کئی لوگ اب بھی متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں جن کو ریسکیو کرنے کیلئے آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ جی او سی گوادر نے اوتھل اور گردونواح میں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کا جائزہ لیا۔ سینئر کمانڈر آج خضدار اور سیلاب سے متاثرہ ملحقہ علاقوں کا دورہ کریں گے، اوتھل اور جھل مگسی میں زمینی دستے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے ساتھ ادویات اور خوراک فراہم کر رہے ہیں۔ پاک فوج کے ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس متاثرین کو طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ کوسٹل ہائی کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا۔ مواصلاتی انفراسٹرکچر کے ساتھ بجلی و دیگر یوٹیلیٹیز کی بحالی کا کام بھی جاری ہے۔ تربت میں متاثر ہونے والے سیلابی بند کی مرمت کر دی گئی ہے۔ پنجاب میں بھی دستے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کے لئے مصوف عمل ہیں۔ سیلابی ریلوں کے بعد پاک فوج کے دستے ڈی جی خان میں سول انتظامیہ کو اعانت فراہم کر رہے ہیں۔ ڈی جی خان میں پاک فوج کی جانب سے طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے 2 میڈیکل کیمپس قائم ہیں۔ ادھر کراچی میں نکاسی آب کے ساتھ پاک فوج کے دستے جامشورو اور گھارو میں امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔