پاکستانی معیشت بدحال، ڈالر 240 روپے پر جا پہنچا

پاکستانی معیشت بدحال، ڈالر 240 روپے پر جا پہنچا
انٹر بینک میں امریکی کرنسی ڈالر 2 روپے اضافے کیساتھ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 240 کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا ہے۔ گذشتہ دس دنوں سے روپے کی قدر مسلسل گر رہی ہے اور ڈالر کی ویلیو میں ریکارڈ 30 روپے 20 پیسے کا اضافہ ہو چکا ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی کرنسی روپے کی گراوٹ کی سب سے بڑی وجہ ملک کا سیاسی عدم استحکام ہے۔ سرمایہ کار شدید پریشانی کے عالم میں مارکیٹ سے اپنا سرمایہ نکال کر ڈالر خرید رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ڈیل میں تعطیل بھی اس کی بڑی وجہ ہے۔ گذشتہ روز اپنے ایک بیان میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ ہم ڈیفالٹ ہونے سے بچ چکے ہیں، لیکن ابھی بھی چوکنا رہنا ہوگا۔ حکومت کی ترجیح سے ڈالر کے ان فلو میں اضافہ ہوا تاہم اب غلطیاں دہرانے کی گنجائش نہیں ہے اور مہنگائی کا مسئلہ پوری دنیا میں ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس سال 4 ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ ہے،دوست ممالک کے ساتھ بات چیت جاری ہے جب کہ حکومتی ملکیت شیئرز کی فروخت کیلئے قوانین میں ترمیم کی جائے گی تاہم ان کمپنیز کی مینجمنٹ یا ملکیت فروخت نہیں کی جائے گی،صرف اسٹاک مارکیٹ میں کچھ شیئرز فروخت کیئے جائیں گے اورکچھ دوست ممالک شیئرز خریدنا چاہتے ہیں،اس سے پاکستان کو فنانسنگ گیپ کم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیر خزانہ نےتسلیم کیا کہ ملکی درآمدات میں نمایاں کمی آئی ہے جس سے روپے پر مزید دباؤ میں کمی آئے گی،ہم چاہتے ہیں کہ معیشت پائیدار ترقی کرے اور پاکستان کی معاشی آؤٹ لک اب پازیٹو ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگلے 15 دنوں میں زیادہ درآمد کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، اس ماہ اب تک درآمدات 3.77 ارب ڈالر ہیں جب کہ مہینہ ختم ہونے تک درآمدات 4.4 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ کچھ اشیاء کی درآمد پر پابندی جلد ختم کی جائے گی،فیول کی قیمتیں کم ہونے سے درآمدات میں کمی آئے گی۔ بڑی عید کے بعد انٹربینک میں ڈالر 209 روپے 80 پیسے کا تھا۔ دوسری جانب سٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 22 جون میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ 2 اعشاریہ 30 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔ کرنٹ اکاونٹ خسارہ درآمدی بل بڑھنے کی وجہ سے بڑھا ہے۔ مئی کے مقابلے جون میں تیل کا درآمدی بل 33 فیصد اضافے سے 2 اعشاریہ 90 ارب ڈالر رہا۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔