سیلابی ریلے سے ملنے والی بچی کی لاش نے ایلن کردی کی یاد دلا دی

سیلابی ریلے سے ملنے والی بچی کی لاش نے ایلن کردی کی یاد دلا دی
پاکستان میں مون سون بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث اب تک مجموعی طور پر ساڑھے تین سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ملک کے کئی علاقوں میں لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں اور امداد کے منتظر ہیں. سوشل میڈیا صارفین اس حوالے سے حکام کو توجہ دلا رہے ہیں. سوشل میڈٰیا پر اس وقت #خاموش_انتظامیہ_ڈوبتا_بلوچستان اور #بلوچستان_کی_پکار ٹاپ ٹرینڈز ہیں . متعدد سوشل میڈیا صارفین نے سیلابی پانی میں ڈوبی ہوئی ایک چٹائی اور اس کے اوپر موجود کمسن بچی کی لاش کی تصاویر شیئر کیں۔ان تصاویر میں ایک ننھی بچی نظر آتی ہے جس کا آدھے سے زیادہ جسم سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے . سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والی بچی کی تصاویر کو شامی پناہ گزین بچے ایلن کردی کی ساحل سے ملنے والی لاش سے تشببیہ دی گئی ہے۔ ریسکیو 1122 نے تصدیق کی کہ لاش نوشہرہ کی حدود میں سیلابی پانی سے ملی ہے اور یہ ایک کمسن بچی کی ہے۔ ضلع نوشہرہ میں ریسکیو 1122 کے میڈیا کوآرڈینیٹر نبیل خان کے مطابق ’بچی کی لاش منگل کو دریائے کابل کے ایک کنارے سے ملی ہے. ریسکیو 1122 کے عملے نے موقع پر پہنچ کر بچی کی لاش کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کیا، اس کے بعد ورثا کی تلاش کے لیے کوششیں کی۔’چھان بین کے بعد واضح ہوا کہ بچی کا تعلق پشاور کے علاقے حسن گڑھی سے ہے۔ ضروری تصدیق کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی۔‘ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملک میں سیلابی صورتحال پر مین سٹریم میڈیا کی خاموشی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے. ایک ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ مہوش حیات کے گم ہوجانے والے جوتے تو میڈیا کو نظر آگئے مگر معصوم بچے کی یہ لاش نظر نہ آئی ۔ بروز حشر میڈیا مالکان ۔ مالک کاہنات کو کیا جواب دیں گے ?? دوسری جانب پاک فوج اورایف سی اہلکار بھی سیلاب اوربارشوں سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان میں متاثرہ اوتھل اور لسبیلہ کے علاقوں کے لیے ہیلی کاپٹرکراچی سے روانہ کردیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ اس سے قبل 48 گھنٹوں کےدوران موسم کی خرابی کے باعث ہیلی کاپٹروں کی پرواز ممکن نہیں تھی۔ آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ ہیلی کاپٹر پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کریں گے جب کہ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ضروری امدادی سامان بھی بھجوایا جائے گا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔