کشی ڈوبتی  رہی، تارک وطن نے لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

کشی ڈوبتی  رہی، تارک وطن نے لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

ویب ڈیسک (علی رضا )  ایک عراقی تارک وطن نے ایک نوعمر لڑکی کو اس وقت زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا اور اسے دم گھونٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ یہ سب اس وقت کیا جب ان کی کشتی بحیرہ روم میں ڈوب رہی تھی۔ خوف زدہ عینی شاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آور اٹلی کے ساحل پر کشتی کے ڈوبنے کے دوران بچ گیا۔ اس حادثے میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

"ڈیلی میل" کی رپورٹ کے مطابق زندہ بچ جانے والے افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ اس شخص نے اپنی بیوی اور بیٹی کو ڈوبتے ہوئے دیکھ کر ناقابل بیان حرکت کی۔ اطالوی میڈیا کے مطابق اس نے 16 سالہ لڑکی پر اپنا غصہ نکالا۔

اے جی آئی نیوز ایجنسی نے پولیس کی تفتیش کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ کشتی ڈوبنے کے دوران 27 سالہ نوجوان نے اس لڑکی کی پریشان ماں کے سامنے اس کی عصمت دری کی اور اس کا گلا گھونٹ دیا۔

 

اس شخص کو اس عراقی نژاد لڑکی کے قتل کے شبہ میں گرفتار کیا گیا جو اپنی ماں کے ساتھ یورپ کا سفر کر رہی تھی۔ لڑکی کی ماں اس آفت سے بچ گئی اور اس نے اپنی بیٹی کی موت کی اطلاع پولیس کو دی۔ کشتی میں سے صرف ایک درجن افراد کو زندہ بچایا گیا تھا۔ حکام کا خیال ہے کہ کشتی میں تقریباً 70 افراد سوار تھے۔ ان میں دو درجن سے زیادہ بچے بھی شامل تھے۔ ایک زندہ بچ جانے والا شخص بعد میں مر گیا تھا۔ نصف سے زیادہ لاشیں نکال لی گئی تھیں۔

افسران نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ بادبانی کشتی اس وقت اٹلی کے ساحل سے چلی تھی جب اس عراقی نژاد شخص نے ایک 16 سالہ عراقی لڑکی پر جارحانہ حملہ کیا تھا۔ پولیس کے ترجمان نے فوری طور پر حملے کی تفصیلات کی تصدیق نہیں کی۔ فرار ہونے والوں نے اپنے خطرناک سفر کو بیان کرتے ہوئے خیراتی کارکنوں کو بتایا کہ وہ لائف جیکٹس کے بغیر سفر کر رہے تھے اور کچھ کشتیاں ان کی مدد کے لیے نہیں رکی تھیں۔

مبینہ طور پر کشتی کا انجن پھٹ گیا۔ تصاویر میں کشتی کو مکمل طور پر ڈوبنے سے پہلے صرف مستول دکھائی دے رہا تھا۔ زندہ بچ جانے والوں کو 16 اور 17 جون کے درمیان ہونے والی آزمائش کے بعد ’’روسیلا آئیونیکا‘‘ کی بندرگاہ پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ زندہ بچ جانے والوں میں سے ایک بعد میں مر گیا۔ مقامی حکام نے منگل کو بتایا کہ تلاش کی کوششوں کے بعد پانی سے مزید 35 لاشیں نکالی گئی ہیں۔ سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد 36 ہو گئی ہے۔ سمندر سے ملنے والی لاشوں میں 15 بچے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین، بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت اور اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے کہا کہ مہاجرین ایران، شام اور عراق سے آئے تھے۔ یہ کشتی ترکی سے روانہ ہوئی اور اٹلی کے جنوبی ساحل سے تقریباً 120 سمندری میل کے فاصلے پر تباہ ہوگئی۔ پولیس نے بتایا کہ زندہ بچ جانے والے کو گرفتار کرکے قتل اور عصمت دری کے الزام میں کیلابریا کے علاقے کے دارالحکومت کیتنزارو کی جیل میں رکھا گیا ہے۔ دریں اثنا عراقی کردستان میں سکیورٹی فورسز نے منگل کو جہاز کے تباہ ہونے کے سلسلے میں انسانی سمگلنگ میں ملوث چار مشتبہ افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔

Watch Live Public News

کونٹینٹ پروڈیوسر