اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کو بڑا ریلیف مل گیا ہے۔ اسلام آباد کی عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ وزیراعظم کیخلاف کوئی کارروائی نہ کرے۔ الیکشن کمیشن نااہلی اور نوٹس پر جرمانہ نہیں کرے گا۔ تفصیل کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر جرمانے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے روبرو اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ ہیڈ آف سٹیٹ کو روکا جا سکتا ہے لیکن ہیڈ آف گورنمنٹ کو نہیں روکا جا سکتا۔ یہ ہوسکتا ہے کہ الیکشن کمیشن یقینی بنائے کہ وزیراعظم کسی سرکاری سکیم کا اعلان نہیں کر سکتے۔ تاہم سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے وزیراعظم غیر جانبدار نہیں رہ سکتے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے۔ کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی نظر آئے تو الیکشن کمیشن نوٹس کر سکتا ہے۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے نوٹسز کے باوجود جلسے کرنے پر وزیراعظم عمران خان پر جرمانہ عائد کیا تھا جس کے خلاف وفاقی وزیر اسد عمر نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی خیال رہے کہ دوسری جانب متحدہ اپوزیشن کی جانب سے پنجاب میں وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے۔ تحریک عدم اعتماد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائی گئی ہے، تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر لیگی رہنما رانا مشہود، رمضان صدیق، ملک احمد اور میاں نصیر احمد کے دستخط ہیں ۔تحریک عدم اعتماد میں وزیراعلیٰ پنجاب کی کارکر دگی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ قرارداد کا متن ہے کہ وزیر اعلی عثمان بزدار نے پنجاب میں جمہوری روایات کا قلع قمع کیا، پنجاب کے معاملات آئین کے مطابق نہیں چلائے جارہے،وزیر اعلی پنجاب پر ایوان کی اکثریت کا اعتماد نہیں رہا۔ آئین کے مطابق تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد اسپیکر 14 دن میں اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے پابند ہیں ۔تحریک عدم اعتماد پر حکومت کو 182نمبر پونے کرنے ہونگے جبکہ اپوزیشن کو اپنے نمبر پورے کرنے ہونگے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کے خلاف بھی اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں جمع کرادی ہوئی،جو اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔