قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات کا بل پیش

قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات کا بل پیش
اسلام آباد : قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات کا بل پیش کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کردیا۔ ترمیمی بل میں‌کہا گیا ہے کہ از خود نوٹس کا فیصلہ تین سینیئر ججز کریں گے، تین رکنی سینیئر ججز کی کمیٹی از خودنوٹس کا فیصلہ کرے گی۔ از خود نوٹس کے خلاف اپیل کا حق ہوگا اور 30 دن میں اپیل دائر ہوسکے گی، اپیل کو دو ہفتوں میں فکس کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے رولزخود ریگولیٹ کرتی ہے، 184 تھری میں سپریم کورٹ کسی مقدمے میں از خود نوٹس لیتی ہے، ازخود نوٹس کے استعمال سے سپریم کورٹ کے وقار کونقصان پہنچا۔ اعظم تارڑ نے کہا کہ ہم نے وہ دور بھی دیکھا جب معمولی باتوں پر سوموٹو لیا جاتا رہا، ماضی میں بہت سارے کیسز میں نظرثانی اپیل سننے میں تاخیر کی گئی، گزشتہ روز دو جج صاحبان کا جو مؤقف آیا ہے اس نے مزید تشویش پیدا کردی۔ وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ جو مقدمہ سپریم کورٹ میں دائر ہو گا وہ ایک کمیٹی کسی بینچ کو بھیجے گا، کمیٹی طے کرے گی کہ معاملہ انسانی حقوق کا ہے یا نہیں۔ ازخود نوٹس کا معاملہ کم از کم تین رکنی بینچ کو بھیجا جائے گا اور ازخود نوٹس میں تین سینیئر ججز جن میں چیف جسٹس بھی شامل ہوں گے۔ بعدازاں یوان میں‌بحث کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشزف نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھیج دیا اور کہا کہ آرڈر آف دی ڈے یہ تھا کہ سپریم کورٹ سے متعلق بل آج ہی پاس کیے جائیں، ایوان کی رائے کے مطابق دونوں بل لاء اینڈ جسٹس کمیٹی کو بھیجے جارہے ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے متعلق دونوں ترمیمی بل کمیٹی کو بھیجے جاتے ہیں اور کمیٹی سے درخواست ہے کہ رپورٹ جلد ایوان میں پیش کرے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔