(ویب ڈیسک) حکومت نے آئندہ مالی سال بجٹ میں انکم ٹیکس وصولی بڑھانے کیلئے مختلف تجاویزتیار کرلیں۔ زرعی انکم ٹیکس لاگو کرنے کیلئے مختلف تجاویز تیار کرلی گئیں۔ زرعی انکم ٹیکس کی وصولی ایف بی آر کو دیئے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتوں کی منظوری سے زرعی انکم ٹیکس عائد ہو گا ۔ آئی ایم ایف نے بااثر طبقات کی اصل آمدن زرعی شعبے میں چھپانے کی نشاندہی کی ہے۔ زرعی انکم ٹیکس عائد کرنا نئے پروگرام کا ایک اہم سٹرکچرل بنچ مارک ہے ۔ آئی ایم ایف نے نشاندہی کی ہے کہ صنعتی شعبے سے وابستہ لوگوں آمدن کو زرعی شعبے میں چھپا رہے ہیں۔
ایف بی آر نے تنخواہ اور یکساں کاروباری آمدن پر ایک جتنا انکم ٹیکس لینے کی تجویز دیدی ۔تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس سلیب کم کرنے اور ٹیکس بڑھانے کی تجویز کی گئی ہے۔ فری لانسر اور وی لاگرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے،ترسیلات زر پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی لوگ بیرون ملک سرمایہ کاری کاروبار ، فری لانسنگ یا دیگر خدمات کی آمدن ترسیلات زر کی صورت میں لا رہے ہیں۔ آئی ایم ایف اس طرح کی آمدن کو ٹیکس کرنے کیلئے ڈجیٹلائزیشن کا مطالبہ کر رہا ہے۔
آن لائن کاروبار اور کرپٹو میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے تجویز پر کام جار ی ہے ۔ غیر ملکی جائیداد رکھنے والوں کو بھی انکم ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے تجاویز پر کام جاری۔ حکومت آئندہ مالی سال سے زیادہ پنشن پر انکم ٹیکس وصولی پر غور کررہی ہے۔