مرکزی سیکرٹری جنرل تحریک انصاف اسدعمر نے معاشی صورتحال پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج کل نظریں سیاست پر لگی ہوئی ہیں، مگر معیشت کی بگڑتی صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔ اسدعمر کا کہنا تھا کہ حالات پہلے ہی خراب ہو گئے تھے لیکن اب دن بدن بگڑتے جا رہے ہیں۔ پچھلے 2 ہفتوں کے دوران زرِمبادلہ کے ذخائر میں ایک اعشاریہ 2 ارب ڈالرز کی کمی آئی ہے۔ آج سے تقریباً ایک ماہ پہلے چین سے دو اعشاریہ 3 ارب ڈالرز کا قرض لیا گیا۔ اس قرض میں سے 2 ارب ڈالرز استعمال ہو چکے ہیں۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ نتیجہ یہ ہو رہا ہے کہ روپے کی قدر میں اتنی تیزی سے کمی آ رہی ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ جس دن سے عدم اعتماد کی تحریک آئی ہے ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 62 روپے تک گر چکا ہے۔ اس کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آ چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دو ہفتوں میں روپے کی قدر میں کمی کے باعث آئندہ پیٹرول، بجلی اور ڈیزل کی قیمتوں میں اور اضافے کا سامنا ہوگا۔ صورتحال اتنی خطرناک ہو چکی ہے کہ ضروری ادویات بنانے کیلئے خام مال کی ایل سی نہیں کھل رہی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی منڈیوں کی صورتحال یہ ہے کہ موڈیز، فِچ اور ایس این پی سب نے پاکستان کی درجہ بندی گرا دی ہے۔ ہم پیٹرول درآمد کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور دو دفعہ ٹینڈرز کئے گئے۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق کوئی آپ کو تیل بیچنے کو تیار نہیں ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ خطرناک صورتحال میں مصنوعی نظام کو گھسیٹتے چلے جانا انا کا مسئلہ ہے اور طاقت نہیں چھوڑنی۔ خدا کا واسطہ ہے پاکستان پر ظلم کرنا بند کریں۔ معیشت اتنی گہری کھائی میں گرنے والی ہے کہ اس سے نکلتے ہوئے سالوں لگیں گے۔ وقت آگیا ہے کہ پاکستان پر مسلط کئے گئے نظام کو بغیر وقت ضائع کئے ختم کیا جائے۔