پاکستان خسرہ سے انتہائی متاثرہ ملک، پنجاب میں ہزاروں کیس

disease in child
کیپشن: disease in child
سورس: google

ویب ڈیسک : پاکستان دنیا بھر میں خسرہ کی وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں صرف سال 2023 میں جولائی سے دسمبر کے درمیان سات ہزار سے زیادہ افراد خسرہ کا شکار ہوئے تھے۔

 اسکاٹ لینڈ میں برطانیہ کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز  کی رپورٹ اور طبی ماہرین کے مطابق   ملک میں خسرہ کے کیسز میں غیر معمولی اضافے کی وجہ بچوں کو اس وبا کے حفاظتی ٹیکے لگوانے میں والدین کی بہت زیادہ غفلت اور کسی طبی مرکز کی بجائے گھروں میں بچوں کی پیدائش ہے، جس کی وجہ سے ان کے حفاظتی ٹیکوں کی رجسٹریشن نہیں ہو پاتی۔

خسرہ بیماری کیا ہے؟

خسرہ ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جو ایک وائرس سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ کسی بھی متاثرہ مریض کے سانس لینے، کھانسے یا چھینکنے سے آسانی سے پھیلتی ہے۔

 وائرس سے پھلنے والی اس بیماری کی کوئی دوا موجود نہیں ہے۔ یہ وائرس دس دن میں خود ہی مرجاتا ہے۔

اس سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ بچوں کو شروع ہی سے اس کے حفاظتی ٹیکے لگوا دیے جائیں

علامات

 یہ بیماری یکایک پیدا نہیں ہوتی اور شدت پکڑنے تک مریض تین مرحلوں سے گزرتا ہے۔ ہر مرحلے کی علامات اور دورانیہ مختلف ہوتا ہے۔

پہلا مرحلہ:

پہلے مرحلے میں جو عام طور پر دو سے پانچ دن پر محیط ہوتا ہے، مریض میں بخار، کھانسی، اور آنکھوں میں سرخی(conjunctivitis ) اور فلو کی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں۔

دوسرا مرحلہ:

دوسرے مرحلے میں جسم پر سرخ دھبے یا ریشز نمودار ہوتے ہیں۔ یہ چہرے سے شروع ہوتے ہیں پھر نیچے چھاتی اور پیٹ اور پھر نچلے دھڑ تک پھیل جاتے ہیں۔ جب ریشز ظاہر ہونے پر بخار کی شدت بڑھ جاتی ہے۔ یہ مرحلہ تین سے پانچ دن تک رہتا ہے۔

ہ ریشز سب سے پہلے کان کے پیچھے نمودار ہوتے ہیں۔

تیسرا مرحلہ:

تیسرے مرحلے میں یا تو یہ سب علامات ختم ہو جاتی ہیں یا پیچیدگیاں واقع ہو جاتی ہیں۔

پیچیدگیاں:

سب سے عام پیچیدگی، اسہال ہے۔  پیچیددگیوں یا اموات کا شکار عام طور پر وہ ہوتے ہیں جنہیں حفاظتی ٹیکے نہیں لگے ہوتے اور جو غذائی قلت کا شکار ہوں۔

 نمونیہ اور سانس کے مسائل اور دماغ کی سوزش (encephalitis ) جیسی اعصابی پیچیدگیاں اس بیماری کی سب سے زیادہ خطرناک پیچیدگیوں میں شامل ہوتی ہیں۔

دوسری پیچیدگیوں میں نابینا پن یا کان کے انفیکشنز شامل ہیں۔

احتیاط صرف ویکسینیشن

پہلا حفاظتی ٹیکہ بارہ سے پندرہ ماہ کی عمر میں اور دوسرا چار سے پانچ سال کی عمر میں لگایا جاتا ہے۔

لیکن پاکستان میں کیوں کہ یہ مرض ہر وقت اور بہت زیادہ موجود ہے اس لیے پہلا ٹیکہ نو ماہ کی عمر میں، دوسرا ایک سال اور تیسرا چار سے پانچ سال کی عمر میں لگایا جاتا ہے۔

 اگر والدین اپنے بچوں کو یہ ٹیکا دو سال کی عمر تک نہ لگوا سکیں تو اپنے گھر کے قریب کسی بھی سرکاری ای پی ٹی مرکز پر بچے کو لے جا کر اس کا کورس مکمل کروا سکتے ہیں۔

مریض سے دوسرے بچوں کو بچائیں

جوں ہی کسی بچے کو بخار اور ریشز پڑنا شروع ہوں، وہ فوری طور پر اسے گھر کے دوسرے بچوں سے الگ کر دیں تاکہ انہیں یہ بیماری نہ لگے۔ اور ان کے امیون سسٹم کو مضبوط کرنے کے لیے صحت بخش غذا فراہم کریں۔

 پنجاب میں ہزاروں کیس

 پنجاب میں 2024 کے پہلے سات ہفتوں تک کل مشتبہ کیسز 1334 تھے جن میں سے لیبارٹری میں 99 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔ اور ان سے کوئی موت نہیں ہوئی تھی۔

جن شہروں میں یہ کیسز رپورٹ ہوئے ان میں راولپنڈی، لاہور ،جھنگ شامل تھے۔ بہاول پور میں اس سال کے پہلے سات ہفتوں تک خسرہ کے 27 کیس رپورٹ ہوئے تھے۔