(ویب ڈیسک ) حزب اللہ کے شہید سربراہ حسن نصراللہ کا جسد خاکی مل گیا ہے۔جسم پر کسی بڑے زخم کا کوئی نشان نہیں ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حسن نصراللہ کے جسم پر کسی بڑے زخم کا کوئی نشان نہیں ہے۔ بظاہر حسن نصر اللہ کی موت دھماکے کی شدت سے ہوئی۔
واضح رہے کہ حسن نصراللہ جمعے کی شب بیروت میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے تھے۔گزشتہ روز لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کی تھی۔
شہید حسن نصر اللہ کون تھے؟
حسن نصراللہ اپنے پیشرو عباس الموسوی کے اسرائیلی گن شپ ہیلی کاپٹر سے قتل کے بعد 1992 میں صرف 32 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے تھے۔
انہوں نے عراق کے شہر نجف میں تین سال تک سیاست اور قرآن کی تعلیم حاصل کی، یہیں ان کی ملاقات لبنانی امل ملیشیا کے رہنماسید عباس موسوی سے ہوئی، 1978 میں حسن نصراللہ کو عراق سے بے دخل کر دیا گیا۔
لبنان کے خانہ جنگی کی لپیٹ میں آنے کے بعد حسن نصراللہ نے امل تحریک میں شمولیت اختیار کر لی، انہیں وادی بقاع میں امل ملیشیا کا سیاسی نمائندہ مقرر کیا گیا۔
اسرائیلی فوج کے 1982 میں بیروت پر حملےکےبعد حسن نصراللہ، امل سے علیحدہ ہوکر حزب اللہ میں شامل ہوئے۔
حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ اسرائیل کی ایک اہم مخالف تنظیم کے طور پر ابھری، حسن نصر اللہ کا اصرار ہے کہ اسرائیل بدستور ایک حقیقی خطرہ ہے۔
حسن نصر اللہ فلسطینیوں کے حق، حماس کے سپورٹ اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے کیلئے 7 اکتوبر کے بعد سے مسلسل اسرائیل کی فوج پر حملے کر رہے تھے۔