ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جاری جوہری مذاکرات پر دنیا کی خطرناک ترین خفیہ ایجنسی موساد کے سابق سربراہ یوسی کوہن نے اسرائیل کے موقف کا اعادہ کیا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا چاہے کوئی معاہدہ ہی کیوں نہ ہو جائے. یوسی کوہن نے دعویٰ کیا ہے کہ جب وہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سربراہ تھے تو ایران کے جوہری پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی ان گنت چالیں چلیں۔'ٹائمز آف اسرائیل' اخبار کے مطابق پہلی یہودی کانگریس 1897 میں منعقد ہوئی تھی اور سوئٹزرلینڈ میں اس کی 125 ویں سالگرہ کی تقریب میں یوسی کوہن نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ابھرتے ہوئے جوہری معاہدے پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ موساد کے ڈائریکٹر کے طور پر میرے دور میں ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف ان گنت مہمات چلائی گئیں۔ کوہن نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تفصیل میں جانے کے بغیر، میں کہہ سکتا ہوں کہ موساد نے ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف کئی کامیاب جنگیں لڑی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نے پوری دنیا میں اور ایرانی سرزمین پر کارروائی کی، یہاں تک کہ وہ لوگ جو آیت اللہ کے بہت قریب ہیں ان کے خلاف بھی سرگرم رہے کوہن نے ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق دستاویزات سامنے لانے کی مہم اور اس وقت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے عالمی برادری کے سامنے پیش کیے گئے شواہد کے بارے میں بھی بات کی۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کے بارے میں انہوں نے اسرائیل کے اس موقف کو دہرایا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے ’جو کچھ کر سکتا ہے کرے گا ‘چاہے کوئی معاہدہ طے پا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی تباہی کی بات کرنے والے ایران کے ہاتھ جوہری ہتھیار وں تک نہیں پہنچنے دیں گے۔ کوہن نے کہا ایران اسرائیل کو گھیرنا چاہتا ہے۔ وہ یہ کام جنوب میں غزہ سے لے کر شمال میں لبنان اور شام تک کرنا چاہتا ہے۔ وہ حزب اللہ، حماس اور اسلامی جہاد جیسے مسلح دہشت گرد گروپوں کی مالی معاونت اور تربیت کر رہا ہے۔