جنوبی بھارت کی فلم انڈسٹری میں جنسی اسکینڈل کے واقعات سے ہنگامہ

جنوبی بھارت کی فلم انڈسٹری میں جنسی اسکینڈل کے واقعات سے ہنگامہ

ویب ڈیسک: جنوبی بھارت کی ریاست کیرالہ میں ملیالم زبان کی فلم انڈسٹری، مولی وڈ، ان دنوں ایک بڑے جنسی اسکینڈل زد میں ہے بڑے فلمی ستاروں اور صنعت سے وابستہ اہم شخصیات  کے خلاف 17 مقدمات درج کرلیےگئے۔

گزشتہ ہفتے منظر عام پر آنے والی، مولی وڈ میں خواتین کو درپیش مسائل کے بارے میں، تاریخی رپورٹ میں فلم انڈسٹری کے تاریک پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ "خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔"

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ فلم انڈسٹری میں خواتین کو جنسی مطالبات، جنسی ہراسانی، صنفی تفریق، کام کی جگہ پر تحفظ کا فقدان، ناکافی بنیادی سہولیات اور اجرت میں تفاوت سمیت متعدد مسائل کا سامنا ہے۔

جب سے ہیما کمیٹی کی یہ رپورٹ منظر عام پر آئی ہے، متعدد خواتین نے مرد اداکاروں اور فلم سازوں کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات عائد کرنے شروع کر دیے ہیں۔

کیرالہ پولیس نے اب تک کم از کم 17 مقدمات درج کیے ہیں جن میں فلم انڈسٹری کی اہم شخصیات کے خلاف کیس شامل ہیں۔

ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو  بتایا کہ ، "خواتین اداکار اپنے ساتھ بدسلوکی کرنے والوں کا نام لینے اور شرمندہ کرنے کے لیے سامنے آ رہی ہیں۔ وہ ہمت کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو بیان کر رہی ہیں۔ مزید انکشافات کی توقع ہے۔"

رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد ایسوسی ایشن آف ملیالم مووی آرٹسٹ کی پوری ایگزیکٹو کمیٹی نے استعفیٰ دے دیا جس کی وجہ سے ایسوسی ایشن کو تحلیل کر دیا گیا۔ نئی گورننگ باڈی کا انتخاب دو ماہ کے اندر متوقع ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق معروف مولی وڈ ہدایت کار رنجیت نے بنگالی اداکارہ سری لیکھا مترا کی طرف سے عائد کردہ نامناسب رویے کے الزامات کے بعد کیرالہ چل چترا اکیڈمی کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جو ملیالم سنیما کو فروغ دینے والی ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے۔

رنجیت نے کہا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو چیلنج کریں گے۔

کیرالہ ہائی کورٹ کی ریٹائرڈ جج کے ہیما کی سربراہی میں ہیما کمیٹی 2017 میں قائم کی گئی تھی، جب کام سے گھر واپس آتے ہوئے چلتی کار میں ایک اداکارہ کا ریپ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد فلمی برادری میں غم و غصہ پھیل گیا تھا۔

اگرچہ کمیٹی کے نتائج 2019 میں جاری کیے گئے تھے، لیکن متعدد قانونی اڑچنوں نے انہیں اب تک عام کرنے سے روکے رکھا تھا۔

ہیما کمیٹی کی رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ فلم انڈسٹری کا کنٹرول مرد پروڈیوسروں، ہدایت کاروں اور اداکاروں کے ہاتھ میں ہے۔

اداکارہ سوارا بھاسکر نے ایک بیان میں کہا کہ اس رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ، "شوبز میں جنسی ہراسانی کو معمول بنالیا گیا ہے اور ایک شکاری ماحول بن گیا ہے۔ شوبز صرف پدرسری ہی نہیں، بلکہ یہ کردار کے لحاظ سے بھی جاگیردارانہ نظام کی طرح  ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "کامیاب اداکار، ہدایت کار اور پروڈیوسر کو نام نہاد بھگوان کے درجہ پر فائز کردیا جاتا ہے اور وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں ان پر آنکھ موند لی  جاتی ہے۔"

اداکار مینو کورین، جنہیں مینو منیر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اور جن کا بدھ کو پولیس نے بیان ریکارڈ کیا، نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ انصاف ضرور ملے گا۔

Watch Live Public News