پی ٹی آئی کا مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنےکیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

پی ٹی آئی کا مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنےکیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
کیپشن: پی ٹی آئی کا مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنےکیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

ویب ڈیسک:اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کا مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنے کے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے فیصلے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی مرکزی سیکریٹریٹ سیل کرنے کے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے فیصلے کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سوال کیا کہ کیا عمارت سیل کرنے سے پہلے نوٹس جاری کیا گیا تھا؟ 

میٹروپولیٹن کارپوریشن کے وکیل نے 2017ء اور 2018ء کے پبلک نوٹسز عدالت میں پیش کر دیے اور کہا کہ سیکریٹریٹ کو صبح نوٹس جاری کیا گیا اور دوپہر میں عمارت سیل کی گئی۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سوال کیا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن نے 3 گھنٹے کا ہنگامی نوٹس دے کر عمارت سیل کر دی؟ ایسی کیا ہنگامی صورتِ حال تھی اُس متعلق بتائیں؟

وکیل نے بتایا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن بغیر نوٹس بھی بلڈنگ سیل کر سکتا ہے،پہلے بھی عمارتیں ایسے سیل کی جاتی رہیں، پھر متعلقہ شخص ہم سے رابطہ کر لیتا ہے۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے استفسار کیا کہ اگر غلط طور پر ایسا ہوتا رہا تو یہ مطلب نہیں کہ اس کیس میں بھی درست ہو جائے گا، اگر اُن لوگوں نے عدالت سے رجوع نہیں کیا تو اِس کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، جو ریگولیشنز ہیں اُن پر عملدرآمد کے بعد ہی کارروائی کی جا سکتی ہے، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ آپ نے اچانک بیٹھ کر طے کیا اور جا کر عمارت سیل کر دی، اُس کے لیے کسی نے اجازت دی ہو گی طریقہ کار پر عملدرآمد کیا گیا ہو گا، 2017ء اور 2018ء کے پبلک نوٹس دکھا رہے ہیں اور 2024ء میں عمارت سیل کر رہے ہیں۔

میٹروپولیٹن کارپوریشن کے وکیل نے کہا کہ یہ اب بھی مطلوبہ حفاظتی اقدامات کر دیں تو ہم بلڈنگ ڈی سیل کر دیں گے۔

جسٹس ثمن رفعت نے پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے درخواست دائر کر دی لیکن حفاظتی اقدامات کیوں نہیں کیے؟ جن حفاظتی اقدامات کی عدم موجودگی سامنےلائی گئی عدالت اُن پرآنکھیں بند تو نہیں کر سکتی۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت آفس ڈی سیل کرنے کا حکم دے، ہم 15 دن میں یہ اقدامات کر دیں گے۔

جسٹس ثمن رفعت نے ریمارکس دیئے کہ اُن 15 دن میں کوئی واقعہ ہو جائے تو؟ یہ عدالت اپنے کندھوں پر بوجھ نہیں لے گی، یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں، میرا خیال ہے آپ آپس میں بیٹھ کر بھی اسے حل کر سکتے ہیں۔

عدالت نے سردار لطیف کھوسہ اور میٹروپولیٹن کارپوریشن کے وکیل کو مشاورت سے معاملہ حل کرنے کی ہدایت کر دی۔

 جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ہدایت دی کہ آپ لوگ بیٹھ کر مشاورت کریں اور پھر ہنگامی چیزیں عدالت کو بتائیں۔

جسٹس ثمن رفعت نے وکیل میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد سے مکالمہ کیا کہ جو ہنگامی طور پر لگانے والی چیزیں ہیں وہ بتا دیں، آٹومیٹک اسپرنکلر سسٹم تو شاید اس عدالت کا بھی کام نہیں کرتا۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیئے کہ ایک سیاسی جماعت کے دفتر کو اس طرح سیل نہیں رکھا جا سکتا۔

سردار لطیف کھوسہ نے سوال اٹھایا کہ بلڈنگ ڈی سیل نہیں کی جائے گی تو پھر یہ چیزیں کیسے لگائی جائیں گی؟

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ اس حد تک ڈی سیل کر دیتے ہیں کہ یہ کام مکمل کر لیں۔

وکیل ایم سی آئی نے کہا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فائر کے ساتھ جا کر وہاں حفاظتی اقدامات مکمل کیے جائیں، جب تک اقدامات مکمل نہیں ہوتے سیکرٹریٹ میں لوگوں کو جمع ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

دونوں فریقین کے وکلا نے مشاورت کے بعد تحریری طور پر عدالت کو آگاہ کر دیا۔

بعد ازاں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ ڈی سیل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

واضح رہے کہ 23 جولائی کو وفاقی دارالحکومت میں پی ٹی آئی کا مرکزی دفتر ایک بار پھر سیل کردیا گیا تھا، میٹروپولیٹن کارپوریشن نے فائر اینڈ لائف سیفٹی انتظامات نہ ہونے پر نوٹس جاری کیا۔

Watch Live Public News