برطانوی سکولوں میں جنسی زیادتیوں کی دل دہلا دینے والی کہانیاں

برطانوی سکولوں میں جنسی زیادتیوں کی دل دہلا دینے والی کہانیاں

ویب ڈیسک: ایک سوشل میڈیا فورم پر برطانیہ کے سکولوں میں طلبہ سے جنسی زیادتی کی 8،000 شہادتیں ریکارڈ کی گئیں ہیں۔

یہ فورم ایک سال قبل بنایا گیا تھا جس کے مطابق جنسی زیادتی کے شکار متاثرین اپنے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کے بارے میں گمنام اکاؤنٹس سے پوسٹ کر سکتے تھے۔ اس فورم پر متعدد گمنام اکاؤنٹس سے برطانیہ کے اسکول، کالج یا یونیورسٹی کے طلبہ نے جنسی تشدد کے الزامات لگائے ہیں۔

برطانیہ کا ڈولچ کالج بھی ان میں اداروں میں شامل ہیں جنہوں نے کہا ہے کہ وہ آن لائن شائع ہونے والے الزامات کے بعد کارروائی کریں گے۔

سائٹ کی بانی سوما سارا نے کہا کہ عصمت دری تمام اسکولوں کے لئے ایک مسئلہ ہے۔ ولیمسن نے ٹویٹر پر کہا کوئی اسکول ایسا نہیں جہاں کے طلبہ نے الزامات نہ لگائے ہوں چاہے وہ چارٹر اسکول ہو یا سرکاری سکول، طلبہ کے لیے ایسا ماحول ہونا چاہئے جس میں وہ غیر محفوظ نہ محسوس کریں۔ انہوں نے مزید کہا حالیہ دنوں میں جو الزامات سنے ہیں وہ افسوسناک اور قابل مذمت ہیں۔

حکومت کے سیکریٹری تعلیم گیون ولیمسن نے کہا کہ اسکول کے بچوں کی طرف سے کسی ویب سائٹ پر جنسی زیادتی کے الزامات خوفناک اور قابل مذمت ہیں۔ ولیمسن نے مناسب کارروائی کرنے کا وعدہ کیا ہے اور انہوں نے متاثرین سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی اعتماد والے شخص کو ضرور اس بارے میں آگاہ کریں۔ ہاؤس آف کامنس ایجوکیشن سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین رابرٹ ہیوون نے الزامات پر ایک آزادانہ تفتیش کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ طلبہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور ہراساں کیے جانے کی وجوہات کو جاننا بہت ضروری ہے۔

اسکول پرنسپلز کی نیشنل ایسوسی ایشن کے رہنما پول وہٹ مین نے کہا کہ اسکول کے رہنما ہونے کی حیثیت سے ہمیں خود سے یہ پوچھنا ہو گا کہ ہم جنسی ہراسانی اور تشدد کو روکنے کے لئے مزید کیا کر سکتے ہیں۔

Watch Live Public News

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔