ق لیگ کو وزارت اعلیٰ دینا مریم کو پسند نہیں تھا

ق لیگ کو وزارت اعلیٰ دینا مریم کو پسند نہیں تھا
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ مریم نوازشریف کو پسند نہیں تھا کہ مسلم لیگ ق کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دی جائے جبکہ نواز شریف نے بھی اس معاملے کو ویٹو کر دیا تھا۔ اسی لئے عمران خان سے جا ملے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جن کو آن بورڈ ہونا چاہیے تھا وہ شہباز شریف سے آن بورڈ نہیں تھے، اب وہ لوگ میٹر کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر مریم بی بی کو پسند نہیں تھا، وہ گروپ محسوس کرتا تھا کہ ہمیں کیوں سارا کچھ ہی دے دیں؟ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس لئے شہباز شریف کی جانب سے کھانے کی دعوت پر نہیں گئے، کیونکہ انہوں نے جن کیساتھ آن بورڈ ہونا تھا، وہ نہیں تھے۔ شہباز شریف کی اہمیت اپنی جبکہ لیکن وہ اپنے بڑے بھائی نواز شریف کے ویٹو کو بدل نہیں سکے۔ مسلم لیگ ق کے صدر نے بڑا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ دوسروں کی بدقسمتی اور ان کی خوش قسمتی ہے کہ انھیں چیزوں کا علم ہو جاتا ہے۔ یہ علم بھی ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) حکومت کیساتھ آن بورڈ ہے۔ ق لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے ساتھ ہماری ایک پوری تاریخ ہے۔ 3 دفعہ ہمارے ساتھ پہلے بھی یہی ہوا تھا۔ ہم ان کے ساتھ بڑے ہی محتاط طریقے سے چلتے ہیں۔ زرداری نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ نہیں بناتے تو وہ پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ ن لیگ والے ہمیں بھی مطمئن کر رہے تھے اور آصف زرداری کو بھی، انھوں نے نیا آغاز کیا تھا تو سوچا کہ اور بڑا وفد بنا کر بھیجتے ہیں، اور وہ جا کر ان کو کہیں کہ میاں صاحب کا بھی اوکے آگیا اور سارے معاملات ٹھیک کرلیے۔ ان کا کہنا تھاکہ ان کی بدقسمتی اور ہماری خوش قسمتی کہ ہمیں چیزوں کو علم ہو جاتا ہے۔ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ ہمارا ٹائم پیریڈ تین سے 4 مہینے کا ہے، اس سے زیادہ نہیں اور یہ طے ہے۔ چودھری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا اپنا ایک سٹیٹس ہے لیکن وہ اپنے بھائی کے ویٹو کا رخ نہیں موڑ سکے، ان کے بیٹے سلیمان کی جانب سے خصوصی میسج آیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تحریک انصاف کے ساتھ سنجیدہ پیشکش چل رہی تھی۔ وزیراعظم عمران نے خود فون کیا کہ انتظار کر رہا ہوں آ جائیں۔ پھر ہم بنی گالہ گئے۔ آج پھر عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں آپ کا ہماری جماعت میں اچھا رسپانس آیا۔ ایم کیو ایم سے متعلق معاملات پر انہوں نے بتایا کہ میں نے وزیراعظم کو کہا ہے کہ متحدہ کو گورنرشپ اور وزارت بحری امور دیں، انہوں نے کہا کہ ہم کر رہے ہیں۔ پرویز خٹک سے رابطہ ہوا انھوں نے کہا کہ ادھر ہی بیٹھا ہوا ہوں، ایم کیو ایم آن بورڈ ہے۔ جہانگیر ترین گروپ سے متعلق پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سے کل فون پر میری بات ہوئی، معاملات طے پا گئے ہیں۔ مونس الٰہی لندن گئے تو جہانگیر ترین کے بیٹے نے بات کرائی لیکن ملاقات نہیں ہوئی۔ جہانگیر ترین لیزر تھراپی کرا رہے تھے، اس لئے ملاقات نہیں ہو سکی لیکن ان کے بندے آگئے تھے۔ چودھری پرویز الٰہی نے بتایا کہ جہانگیر ترین گروپ کل ملاقات کیلئے آ رہا ہے جبکہ آج بھی ان کے لوگ آئے ہوئے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ طارق بشیر چیمہ پہلے مشاورت میں شامل تھے، تاہم بعد میں انھیں یہ چیز پسند نہیں آئی اور کہا کہ میں نے پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دینا، آپ کی وجہ سے ساڑھے تین سال گزارا کیا ہے اور وہ اپنی بات پر قائم ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔