اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم) نے حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ ایم کیو ایم کے دونوں وفاقی وزرا نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق متحدہ کے وفاقی وزراء امین الحق اور فروغ نسیم نے اپنے اپنے استعفے وزیراعظم ہاؤس بھجوا دئیے ہیں۔ ایم کیو ایم کے دونوں وفاقی وزرا نے رابطہ کمیٹی سے اپنے استعفوں کی توثیق کرانے کے بعد انھیں جمع کرایا ہے۔ اس سے قبل دونوں ایم کیو ایم رہنمائوں کا نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ہم نے اپنی وزارتوں سے استعفے دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ بس کچھ دیر میں ہم مستعفی ہو جائیں گے۔ یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے معاملات طے متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد سے پہلے بڑا سرپرائز دیدیا ہے۔ حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے بھی ساتھ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان بظاہر قومی اسمبلی میں اپنی جماعت کی اکثریت کھو چکے ہیں۔ اس سلسلے میں ایم کیو ایم اور متحدہ اپوزیشن کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے نمبر 177 تک پہنچ گئے ہیں جبکہ حکومت کی قومی اسمبلی میں نمبر گیم صرف 164 ارکان پر مشتمل رہ گئی ہے۔ قومی اسمبلی میں منحرف حکومتی اراکین کے بغیر ہی متحدہ اپوزیشن کو اکثریت حاصل ہو چکی ہے۔ اس حوالے سے باضابطہ اعلان آج ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔دونوںجانب سے اس بات کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر ایم کیو ایم اپوزیشن کا ساتھ دے گی۔ ایم کیو ایم اور اپوزیشن کے درمیان معاہدے کے ڈرافٹ پر متحدہ اپوزیشن کے رہنمائوں نے دستخط کر دیئے ہیں۔ اس کا اعلان ایک اہم پریس کانفرنس میں کیا جائے گا۔ اس معاہدے کی تصدیق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک ٹویٹ کے ذریعے کی۔ ان کا کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان معاہدہ ہو چکا ہے۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی اور پی پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی مذکورہ معاہدے کی توثیق کریں گے، جس کے بعد ہم انشاء اللہ میڈیا کو پریس کانفرنس میں تفصیلات بتائیں گے۔ مبارک ہو پاکستان۔ دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے بھی اپنی ٹویٹ میں کہا کہ متحدہ اپوزیشن اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے درمیان معاہدہ نے حتمی شکل اختیار کر لی ہے۔ پیپلز پارٹی کی سی ای سی، ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی مجوزہ معاہدے کی توثیق کے بعد اس کی تفصیلات سے باضابطہ میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔