اسلام آباد: وزیر اعظم جانسن نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ان کے انتخاب اور عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم نےبرطانیہ کی پاکستان کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کی خواہش پر زور دیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ملکہ برطانیہ کی تاجپوشی کی پلاٹینم جوبلی تقریبات پر برطانیہ کو مبارکباد دی۔ دونوں رہنماؤں نے پاک برطانیہ سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ کو شایان شان طریقے سے منانے کی اہمیت پر زور دیا۔وزیر اعظؐم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان برطانیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے ۔ وزیراعظم نے تجارت اور سرمایہ کاری کی شراکت داری پر خصوصی زور دیا ۔ شہبازشریف نے مختلف شعبوں میں برطانیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان قریبی روابط اور پل بنانے میں 1.6 ملین پاکستانیوں کے مثبت کردار کو سراہا۔ شہبازشریف نے قانونی ہجرت کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا، اس کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان-برطانیہ اینہانسڈ سٹریٹجک ڈائیلاگ (ای ایس ڈی) کی اہمیت پربھی زور دیا . شہبازشریف کی جانب سے مختلف شعبوں میں تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے 10 سالہ روڈ میپ تیار کرنے کی تجویز دی گئی۔ وزیراعظم زور دیا کہ ESD کو باہمی روابط کو گہرا کرنا چاہیے اور دوطرفہ شراکت داری کو اگلی سطح تک بڑھانا چاہیے۔ وزیراعظم نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان میں تعلیم، صحت اور دیگر سماجی شعبوں کے فروغ کے لیے کیے گئے کام کو بھی سراہا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت اور انسانی بحران سے بچنے کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی عبوری افغان حکومت کے ساتھ تعمیری سفارتی اور سیاسی روابط پائیدار امن اور استحکام کے لیے بہت ضروری ہیں۔ وزیراعظم نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا۔ شہبازشریف نے جموں و کشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے جنوبی ایشیائی خطے میں اسٹریٹجک توازن برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ دونوں وزرائے اعظم نے یوکرین کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر اعظم بورس جانسن کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔ دونوں رہنماؤں نے قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔