ویبڈیسک: گزشتہ روز پاکستان کو ایک مشکل صورتحال میں میچ جتوانے والے آصف علی کا ایک پرانا انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا جس میں وہ اپنی محنت اور ترقی کے سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے نظر آتے ہیں.
جارحانہ مزاج آصف علی کا کہنا تھا کہ ہ میرا کراچی ٹورنامنٹ میں فیصل آباد کی ٹیم سے پہلی بار نام آیا، اس میچ میں محمد حفیظ نے 100 رنز بنائے تھے، ہم نے سیالکوٹ کو فائنل ہرایا تھا، میں اس ٹیم میں شامل تھا لیکن کوئی میچ نہیں کھیلا تھا۔ آصف علی نے بتایا کہ مجھے فائنل جیتنے پر 55 ہزار کا چیک ملا تھا اور اس وقت میری تنخواہ 5 ہزار روپے تھے، اس پر سوچا کہ اتنی بڑی رقم کہاں رکھوں، پھر چیک جیب میں رکھ کر سو گیا تاکہ کہیں کھو نہ جائے۔
قومی کرکٹر کا کہنا تھا کہ ان پیسوں سے 50 ہزار روپے کی ایک پرانی موٹرسائیکل ون ٹو فائیو خریدی جو چلتے چلتے کہیں بھی بند ہوجاتی تھی، میچ کھلینے گیا اورکچھ دن بعد گھر آیا تو موٹرسائیکل نہیں تھی، بڑے بھائی نے بتایا وہ انہوں نے 5 ہزار روپے کی کباڑ میں بیچ دی۔
آصف علی نے کہا سوئی گیس میں نام آیا تو کام سے چھٹیاں کیں ، جب کھیل کر واپس آیا تو مالک نے پوچھا کہ تم کہاں گئے تھے کام پر کیوں نہیں آئے؟ میں نے کہا کہ میں سوئی گیس کی طرف سے کرکٹ کھیلتا ہوںجہاں سے مصباح اور حفیظ بھی کھیلتے ہیں، جس پر مالک نے کہا کہ یہ ایک پرائیویٹ جاب ہے ہمیں اس کوئی لینا دینا نہیں یا تو آپ کرکٹ کھیل لیں یا کام کر لیں، مالک سے ایک دن کا وقت لیا اور فیصلہ کیا کہ میں کرکٹ ہی کھیلوںگا ، اگلے دن میں نے کام پر جانے سے معذرت کر لی. اور کام چھوڑ دیا، بعد میں نے ٹیپ بال کھل کر پیسے کمائے.
بعد میں سرگودھا کے پلئیر نے مجھے کہا کہ آصف تم بہت اچھا کھیلتے ہوں ، تم ٹیپ بال چھوڑو اور ہارڈ بال کھیلوں ، اس میں ایک سیزن کھیل کر اچھے پیسے کما سکتے ہو.یہ بات مجھے کلک کر گئی اور میں نے ٹیپ بال بھی چھوڑ دی. انہوں نے ایک وقت تھا کہ جیب میں پیسے بھی نہیں ہوتے تھے.
آصف نے کہا کہ ایک مرتبہ فیصل آباد میں ایک بڑے کلب کے خلاف میچ کھیلا اور سینچری سکور کی ، جس پر بہت داد ملی ، فیصل آباد سپر ایٹ میں اعجاز بھائی نے میری مصباح الحق سے سفارش کی جس پر انہوں نے مجھے چانس دیا اور میں نے سینچری کی، مصباح الحق کافی وقت سے مجھے ساتھ لیکر چل رہے ہیں.