غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جا رہا ہے، نگران وزیر اعظم

غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جا رہا ہے، نگران وزیر اعظم
لاہور: نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر نہیں کیا جا رہا بلکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔ لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے طالب علموں کے ساتھ خصوصی نشست کے دوران وزیراعظم نےکہا کہ افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر نہیں کیا جا رہا بلکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے کیونکہ دنیا بھرکا یہ اصول ہے کہ کوئی بھی ملک بغیر دستاویزات اور پاسپورٹ کے کسی غیر ملکی کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا ۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ پاکستان نے چالیس سال تقریبا 50 ملین افغان شہریوں کی میزبانی کی۔ دس لاکھ غیر ملکیوں کی شناخت ہوئی ہے جو قانونی اور مستند دستاویزات کے بغیر پاکستان میں رہ رہے ہیں۔ایسے غیر ملکیوں کو واپس ان کے وطن واپس جانے کےلئے حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، اگر وہ درکار قانونی دستاویزات اور مستند ویزے کے ساتھ پاکستان واپس آتے ہیں تو ان پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کا فیصلہ قومی سطح پر کیا گیا ہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت شامل تھی کیونکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی مختلف قسم کی جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے جس کا ادراک سب کو تھا مگر پہلے اس بارے میں نہیں سوچا گیا ۔ افغان شہریوں سے متعلق پیش آنے والے ایک واقعہ کے بارےمیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے وزارت داخلہ کے متعلقہ حکام کو ہدایات دی ہیں کہ خواتین اور بچوں کو باعزت طریقے سے ان کے وطن واپس بھیجا جائے ۔ ایک طالب علم کے سوال پر انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت آئینی طریقہ کار سے قائم ہوئی ہے، سابقہ قومی اسمبلی میں قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف نے آئینی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے ان کی بطور نگراں وزیر اعظم نامزدگی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے ایک قانون منظور کیا جس کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا مینڈیٹ دیا گیا۔ انتخابات کی تاریخ کا علان کرنا نگراں حکومت یا وزیراعظم کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا مینڈ یٹ ہے ، اگر آئینی طورپر مجھے یہ مینڈیٹ دیا گیا ہوتا ہے تو میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیتا ۔ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ نگراں حکومت انتخابات کے پرامن انعقاد کےلئے الیکشن کمیشن کو مالی اور سیکورٹی معاونت فراہم کرے گی۔الیکشن کمیشن کو مکمل معاونت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں الیکشن کیلئے پر امن حالات اور سیکورٹی کے ماحول کو ٹھیک رکھنا ہوتا ہے۔ پنجاب اور کے پی کے انتخابات میں تاخیر کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ یہ معاملہ عبوری سیٹ اپ کی مدت سے متعلق نہیں ہے ، انہوں نے آئین کے آرٹیکل 254 کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ جب کوئی فعل یا امر دستور کی رو سے ایک خاص مدت میں کرنا مطلوب ہو اور اس مدت میں نہ کیا جائے تو اس فعل یا امر کا کرنا صرف اس وجہ سے کالعدم نہ ہو گا یا بصورت دیگر غیر موثر نہ ہوگا کہ یہ مذکورہ مدت میں نہیں کیا گیا تھا۔ معیشت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح انتہائی کم ہے ،لوگوں کی اکثریت ٹیکس دیناگوارہ نہیں کرتی ، اگر 40فیصد لوگ بھی ٹیکس دینا شروع کر دیں تو بلوچستان سمیت ملک بھر کی محرمیوں کا ازالہ کیا جا سکتا ہے اور ترقیاتی منصوبے آگے بڑھ سکتے ہیں، انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک میں آپ ٹیکس دیئے بغیر وہاں ایک دن بھی نہیں رہ سکتے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارے ملک کا قیمتی سرمایہ اور اثاثہ ہیں مگر عسکریت پسندوں نے بالخصوص بلوچستان اور کے پی کے میں نوجوانوں کے ذہنوں میں نفرت کے بیج بوئے ۔انہوں نے کہا کہ مدرسوں اور تعلیمی درسگاہوں میں نصابی سرگرمیوں کی جانچ پڑتال کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے اور اس کیلئے بھی قانون سازی کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہے ، قانون سازی عدلیہ بھی نہیں کر سکتی۔انہوں نے کہا کہ آپ کے منتخب کردہ نمائندے جب پارلیمنٹ میں آتے ہیں تو وہی قانون سازی کا حق رکھتے ہیں جبکہ ملکی سلامتی کیلئے قومی سلامتی کمیٹی اہم فیصلے اس وقت کرتی ہے جب اس کی ضرورت محسوس ہو یا کوئی ہنگامی صورتحال پیدا ہو جائے تو آرمڈ فورسز اور سویلین حکومت کو سر جوڑنا پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معیاری تعلیم کے فروغ میں لمز کا کردار قابل تعریف ہے اور میں نے بحیثیت وزیر اعظم تمام صوبوں کے دارالحکومتوں میں جا کر وہاں کے لوگوں کے مسائل سننے ہیں جس کا آغاز میں نے پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے کیا ہے اور کوشش ہے کہ آئندہ بھی آپ کے ساتھ نشستیں ہوتی رہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔