وزیراعظم شہبازشریف کاکہنا ہےکہ 20سال وزیر اعلیٰ رہا، اس دوران ایسے فیصلے کئےجس سے خاندان کےکاروبارکو نقصان پہنچا،مشکل حالات میں بھی شوگرملزکو سبسڈی دینے کی سمری مسترد کی،سماعت میں کہا کہ اب مجھے اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے، پارٹی قائد نے سیاست کو داؤ پر لگا کر ریاست کو بچانے کافیصلہ کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمے کی سماعت لاہور کی اسپیشل کورٹ میں ہوئی شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بیس سال وزیر اعلیٰ رہا، جس دوران ایسے فیصلے بھی کیے کہ جس سے خاندان کے کاروبار کو نقصان پہنچا ہے، جج صاحب اللہ کے بعد آپ نے فیصلہ کرنا ہے، مشکل ترین حالات میں مجھے اہم زمہ داری سونپی گئی ہے۔ وزیر اعظم کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ شہباز شریف کی آج کابینہ کی میٹنگ تھی مگر پھر بھی وہ لاہور آئے ہیں جبکہ حمزہ شہباز بیمار ہیں، وکیل نے حمزہ شہباز کی میڈیکل گراؤنڈ پر حاضری معافی کی درخواست دائر کی ہے ۔ دوران سماعت شہباز شریف نے کمرہ عدالت سے واپس جانے کی اجازت مانگ لی، ان کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم پر پیش ہوا ہوں، میری اسلام آباد میں مصروفیات ہیں، میں جانا چاہتا ہوں عدالت میں اجازت دے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف جھوٹا منی لانڈرنگ کا کیس بنایا گیا ہے، 20سال وزیر اعلیٰ رہا ہوں ، جس دوران ایسے فیصلے کیے جس سے خاندان کے کاروبار کو نقصان پہنچا۔ میں نے شوگر ملز کو سبسڈی دینے کی سمری مسترد کی، میں نے انکار کیا اور کہا کہ یہ پنجاب کی غریب عوام کا پیسہ ہے۔ جج صاحب اللہ کے بعد آپ نے فیصلہ کرنا ہے، مشکل ترین حالات میں مجھے اہم زمہ داری سونپی گئی ہے، پارٹی قائد نے سیاست کو داؤ پر لگا کر ریاست کو بچانے کی زمہ داری دی. انہوں نے عدالت میں مزید کہا کہ مجھے سفارش بھی آئی مگر میں نے سمری مسترد کی۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر درج ہوئی تب شہباز شریف جیل میں تھے، ایف آئی آر کے متن میں کم اجرت والے ملازمین نے یہ نہیں کہا کہ یہ اکاؤنٹس شہباز شریف کے کہنے پر کھلے ہیں، استغاثہ کہتا ہے کہ چار ارب روپے کی چینی کی فروحت کو چھپایا گیا، دیکھنا یہ ہے کہ کیا ایف آئی اے کو کاروائی کرنے کا اختیار ہے ؟ اس میں ایف بی آر یا انکم ٹیکس والے کاروائی کرسکتے ہیں۔ عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف کو واپس جانے کی اجازت دے دی، شہباز شریف کمرہ عدالت سے واپس روانہ ہو گئے۔