سوویت یونین کے آخری رہنما کا انتقال

سوویت یونین کے آخری رہنما کا انتقال
سوویت یونین کے آخری رہنما میخائل گورباچوف 91 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ آنجہانی گورباچوف کافی عرصے سے علیل اور ہسپتال میں زیر علاج تھے جہاں انہوں نے آخری سانسیں لیں۔ گورباچوف کو دارالحکومت ماسکو کے نووڈیویچی قبرستان میں دفن کیا جائے گا، جہاں بہت سے نامور روسی مدفون ہیں۔ گورباچوف، جنہوں نے 1985 میں سابق سوویت یونین کی قیادت سنبھالی تھی، دنیا کے لیے کھلے پن کی پالیسی اپنانے اور مغرب کے ساتھ اپنے میل جول کے لیے مشہور تھے، لیکن وہ 1991 میں اپنے ملک کو ٹوٹنے سے روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔ روسیوں کی ایک بڑی تعداد میخائل گورباچوف کو سوویت یونین کے انہدام اور علیحدہ جمہوریہ میں تقسیم ہونے کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔ انہیں مغرب میں ان اصلاحات کے معمار کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس نے 1991 میں سرد جنگ کے خاتمے کے لیے حالات پیدا کیے۔، یہ وقت سوویت یونین اور مغربی ممالک بشمول امریکہ اور برطانیہ کے درمیان گہری کشیدگی کا تھا۔ انہیں 1990 کا نوبل امن انعام "مشرق اور مغربی تعلقات میں بنیادی تبدیلیوں میں ان کے قائدانہ کردار کے لیے" دیا گیا تھا۔ https://twitter.com/XiranJayZhao/status/1564815105279553536?s=20&t=ggpetMa1PzlpFzJDF8v1lw بین الاقوامی سطح پر، انہوں نے امریکہ کے ساتھ ہتھیاروں کے کنٹرول کے معادہے کیے۔ انہوں نے 1996 میں سیاست میں واپسی کی ایک ناکام کوشش کی، صدارتی انتخابات میں صرف 0.5 فیصد ووٹ حاصل کر سکے۔ روسی ایوان صدر کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن نے گورباچوف کی موت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔ یورپی یونین کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے آنجہانی سوویت رہنما کی ایک "قابل اعتماد اور قابل احترام رہنما" کے طور پر تعریف کی جس نے "آزاد یورپ کا راستہ کھولا"۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ وہ گورباچوف کی ہمت اور دیانت کی تعریف کرتے ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔