ویب ڈیسک : بھارت کی ریاست اتر پردیش میں آدم خور بھیڑیا پکڑا گیا۔۔۔ اس آدم خور بھیڑئیے نےسات بچوں اور ایک خاتون کی جان لی ہے۔ دیدہ دلیر بھیڑیا ایک دفعہ صحن میں سوئے بچے کو بھی اٹھا کر لے جا چکا ہے۔
محکمہ جنگلات کے 25 لوگوں پر مشتمل ٹیم نے بہرائچ ضلعے میں گنے کے کھیتوں میں اس وقت تلاش شروع کی جب بھیڑیوں کے ایک گروہ نے 30 سے زیادہ دیہات میں لوگوں پر حملہ کیا، جس میں صرف چھ ہفتوں میں8 لوگوں کو کھا لیا گیا۔ ان کے بچے کچھے اعضا اور کپڑے ہی مل سکے تھے۔
محکمہ جنگلات کے عہدے داروں کا کہنا ہے پکڑا گیا بھیڑیا چھ قاتل بھیڑیوں کے گروہ کا حصہ ہے جو بہرائچ میں گھوم رہے ہیں۔
اتر پردیش کے بہرائچ کے 35 گاؤں میں آدم خور بھیڑیوں نے خوف کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ یہاں لوگ اپنے گھر والوں کی حفاظت کے لیے رات بھر جاگ کر پہرا دینے کو مجبور ہیں۔ محکمہ جنگلات نے لوگوں کو محفوظ رہنے کے طریقے بھی بتائے ہیں۔ محکمہ جنگلات کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں 6 بھیڑیوں کا جھنڈ ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ ان میں سے ایک اور بھیڑیا پکڑا گیا۔ اب تک چار بھیڑیے پکڑے جا چکے ہیں اور دو کی تلاش جاری ہے۔
ان حملوں کی وجہ سے مختلف دیہات میں 50 ہزار سے زیادہ لوگ خوف کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے محکمہ جنگلات نے 150 محکمہ جنگلات کے ملازمین اور 200 سے زیادہ سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔
ضلعے میں 50 سے زیادہ افراد ان جانوروں کے حملوں میں بچنے میں کامیاب رہے۔ کیمروں اور تھرمل میپنگ سافٹ ویئر سے لیس ڈرونز کی مدد سے بھیڑیوں کا سراغ لگایا گیا۔
پکڑے گئے نر بھیڑیے کو پہلی بار بدھ کی رات 11 بجے (مقامی وقت کے مطابق) تھرمل امیجنگ ڈرون کے ذریعے تلاش کیا گیا اور بالآخر اس کے قدموں کے نشانات کے ذریعے اس کا سراغ لگایا گیا۔
پرنسپل چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ سنجے سریواستو نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ’ایک مشکل کوشش کے بعد، انہوں نے مقامی وقت کے مطابق صبح تقریباً 10 بج کر 45 منٹ پر سیسایا گاؤں کے سیلابی علاقے سے بھیڑیا کو کامیابی سے پکڑ لیا۔
بھیڑیے کو بے حس کرنے والی دوا دی گئی اور گورکھپور ضلعے کے ایک چڑیا گھر میں لے جایا گیا۔
محکمہ جنگلات کے ایک افسر آکاش دیپ بدھاون نے میڈیا کو بتایا کہ ’صورت حال قدرے پیچیدہ ہے کیونکہ جنگلی حیات کی یہ خاص قسم فطرت میں بہت چالاک ہے۔
’ہم نے گاؤں والوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ کھلے آسمان تلے نہ سوئیں۔‘
اگرچہ انڈیا میں چیتے اور شیر کے حملے باقاعدگی سے رپورٹ ہوتے ہیں، لیکن بھیڑیوں کے حملے غیر معمولی ہیں۔
بھیڑیوں کو روکنے کیلئے نت نئے اقدامات
بہرائچ میں حکام نے جانوروں کو روکنے کے لیے لاؤڈ سپیکر اور فلڈ لائٹس نصب کی ہیں۔
مسٹر بدھوان نے کہا کہ محکمہ بھیڑیوں کے گروہ کو رہائشی علاقوں سے دور رکھنے کے لیے ہاتھی کا فضلہ استعمال کرے گا۔
انہوں نے کہا، ’اس فضلے کو جلانے سے علاقے میں ہاتھیوں کی موجودگی کا وہم پیدا ہوگا۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ بھیڑیے ان علاقوں سے گریز کرتے ہیں جہاں بڑے جانور رہتے ہیں۔
آدم خوربھیڑیوں کی دیدہ دلیری
17 جولائی کو پہلا حملہ رپورٹ ہوا، جب ایک سال کا بچہ بھیڑیے کا شکار ہوا۔
تازہ ترین حملے کی اطلاع 26 اگست کو ملی جب ایک بھیڑیا ایک گھر میں گھس گیا اور اپنی ماں کے ساتھ صحن میں سو رہے سات سالہ بچے کو اٹھا کر لے گیا۔
موسم گرما کے دوران، انڈیا میں دیہاتیوں کا اپنے گھروں کے باہر چٹائیوں یا چارپائیوں پر سونا عام بات ہے، جہاں ٹھنڈ ہوتی ہے، جس کی وجہ سے متاثرین غیر محفوظ ہو جاتے ہیں۔
سات سالہ بچے کی ماں نے بتایا کہ رات کو ایک بھیڑیا گھر میں داخل ہوا اور بچے (فیروز) کو گردن سے پکڑ کر بھاگ گیا۔
انہوں نے انڈیا ٹوڈے کو بتایا کہ’میں نے بھیڑیے کی ٹانگیں کھینچ کر اسے بچانے کی کوشش کی، لیکن کامیاب نہیں ہوئی۔ بھیڑیا فیروز کو تقریباً 200 میٹر تک گھسیٹ کر ایک کھیت میں لے گیا۔
آخر کار بچے کو بچا لیا گیا اور زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا۔ بچے کی والدہ نے بتایا کہ وہ اس حملے میں بچ گیا۔
بھیڑئیے آد م خو ر کیوں بنے؟
اس آپریشن کی نگرانی کرنے والے ڈویژنل فاریسٹ آفیسر اجیت سنگھ کے مطابق ’بھیڑیے انسانی گوشت کھانے کا ذائقہ حاصل کرنے کے بعد آدم خور بن جاتے ہیں۔‘
انہوں نے نیو انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ بھارت ے زیادہ تر حصے میں اس وقت مون سون کی شدید بارشیں ہو رہی ہیں، اور بھیڑیے سیلاب کی وجہ سے اپنے بھٹوں کو چھوڑ کر خوراک کی تلاش میں انسانی آبادیوں کی طرف آنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔