سال دوہزار بائیس پاکستانی روپیہ کے لئے کیسا رہا ؟

سال دوہزار بائیس پاکستانی روپیہ کے لئے کیسا رہا ؟
سال 2022پاکستانی روپیہ کے لئے کچھ اچھا ثابت نہ ہوسکا، روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں سینتالیس روپے اڑتالیس پیسے اضافہ ہوا، ڈالر کی قیمت بڑھنے سے عوام کو پورے سال مہنگائی کا سامنا رہا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سال دوہزار بائیس میں پاکستانی روپیہ مسلسل دباؤ کا شکار رہا ، پورے سال پاکستانی کرنسی لڑکھڑاتی ڈگمگاتی ہی رہی ہے ۔ یکم جنوری دوہزار بائیس کو ڈالر کی قیمت ایک سو چہیتر روپے چوہتر پیسے تھی جو کہ تیس دسمبر کو دو سو چھبیس روپے 43 پیسے ریکارڈ کی گئی تھی ۔ یکم فروری کو ڈالر کی قدر ایک سو چہیتر روپے بیالیس پیسے اور یکم مارچ کو ایک سو ستتر روپے اکتالیس پیسے تھا ، اپریل مئی میں گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا اور پاکستانی روپیہ ایک سو چھیاسی روپے باسٹھ پیسے کی سطح پر آ گیا ، جون میں ڈالر نے گیارہ روپے کی بلند چھلانگ لگائی اور ایک سو ستانوے روپے چھیاسی پیسے کی سطح پر جا کھڑا ہوا تھا جو جولائی سے سال کے اخر تک میں ڈالر مزید آگے بڑھا اور ڈبل سنچری بن گیا ، اٹھائیس جولائی کو ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح دو سو انتالیس روپے چورانوے پیسے پر جا پہنچا تھا ڈالر کی قیمت میں اضافے سے ملک میں مہنگائی کا طوفان بھی آگیا تھا آٹا، چینی، دالیں، گھی، تیل، ادویہ، پیٹرول، بجلی سمیت بیشتر اشیا کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے دور ہوگئیں تھیں ۔ ڈالر کی قیمت مسلسل بڑھتی اور کرنسی کی قدر گھٹی رہی ، پہلے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور پھر اسحاق ڈار صرف دعوی کرتے نظر آئے ،ان کے اقدامات سے پاکستانی روپے کو سہارا نہ مل سکا اور روپے کی بے قدری کے باعث ملکی معیشت پر قرضوں کے حجم میں بے پناہ اضافہ ہوا ۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔