شمالی کوریا کا اپنے سب سے طاقتور میزائل کا تجربہ

شمالی کوریا کا اپنے سب سے طاقتور میزائل کا تجربہ
پیانگ یانگ: (ویب ڈیسک) شمالی کوریا نے اتوار کو 2017ء کے بعد اپنے سب سے طاقت ور میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ یہ رواں ماہ کیا جانے والا ساتواں تجربہ ہے۔ شمالی کوریا نے ایک ماہ کے دوران اتنے میزائلوں کے تجربات اس سے پہلے کبھی نہیں کئے تھے۔ پیانگ یانگ نے آخری بار اسی طرح کے میزائل کا تجربہ 2017ء میں کیا تھا۔ اس وقت Hwasong-12 نامی میزائل نے 2 ہزار 111 کلومیٹر کے فاصلے تک 787 کلومیٹر تک پرواز کی تھی۔ دفاعی ماہرین نے اس وقت کہا تھا کہ رفتار سے اشارہ ملتا ہے کہ اگر میزائل کو سیدھا فائر کیا جاتا تو یہ تقریباً 4500 کلومیٹر تک پرواز کر سکتا تھا اس طرح امریکا کا علاقہ گوام اس کی رینج میں آ سکتا ہے۔ جاپان کی حکومت کے ترجمان ہیروکازو ماتسونو نے کہا ہے کہ یہ بیلسٹک میزائل درمیانے یا طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل تھا۔ اس سے قبل پیانگ یانگ رواں ماہ دو مرتبہ ہائپرسونک میزائلوں کا تجربہ بھی کر چکا ہے اور ان کے ساتھ ہی اس نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے چار تجربات بھی کئے ہیں۔ گذشتہ ہفتے سرکاری میڈیا نے شمالی کوریا کے مطلق العنان رہنما کم جونگ اُن کو اسلحہ ساز فیکٹری کا معائنہ کرتے ہوئے دکھایا تھا جو ایک بڑے ہتھیاروں کا نظام تیار کر رہی ہے۔ شمالی کوریا نے گذشتہ سال ستمبر میں ایک ہائپرسونک میزائل کا تجربہ بھی کیا تھا جس کے بعد پیانگ یانگ بڑی فوجی طاقتوں کی پیروی کرتے ہوئے جدید ہتھیاروں کے نظام کو تعینات کرنے کی دوڑ میں شامل ہو گیا تھا۔ شمالی کوریا کے اس تجربے پر امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کی حکومتوں کی جانب سے سخت مذمت کی گئی تھی۔ ہائپرسونک ہتھیار عام طور پر بیلسٹک میزائلوں سے کم اونچائی پر اہداف کی جانب بڑھتے ہیں اور آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ یا تقریباً 6200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکتے ہیں۔ شمالی کوریا نے گذشتہ ہفتے طویل فاصلے تک مار کرنے والے اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر خود ساختہ پابندی ترک کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس ملک کے حریف جنوبی کوریا نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل قریب میں مزید جوہری اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے تجربات ہو سکتے ہیں۔ امریکا کے ساتھ امن مذاکرات کے تعطل کے دوران شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے مسلح افواج کو جدید بنانے کے عزم کو دوگنا کر دیا ہے اور انٹرنیشنل پابندیوں کے باوجود پیانگ یانگ کی فوجی طاقت میں اضافہ جاری ہے۔ حالیہ تجربے کے بعد جنوبی کوریا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ شمالی کوریا اپنی 2017ء کی پالیسی کو دوہرا رہا ہے جب جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی آخری حد تک پہنچ گئی تھی۔ سیول نے یہ بھی خبردار کیا کہ پیانگ یانگ جلد ہی ایٹمی اور بین البراعظمی میزائل تجربات دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔ جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن نے قومی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا کہ شمالی کوریا قانونی مہلت کے علامیے کو ختم کرنے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ دوسری جانب جنوبی کوریا کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے ایک درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا پتا لگایا ہے جو مشرق کی جانب اور بلندی والے زاویے سے مشرقی سمندر میں فائر کیا گیا تھا۔ سیول کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے بتایا کہ بیلسٹک میزائل کی جانب سے زیادہ سے زیادہ 2 ہزار کلومیٹر کی بلندی تک مار کرنے کا اندازہ لگایا گیا ہے جس نے آدھے گھنٹے تک 800 کلومیٹر تک پرواز کی۔ اس پیشرفت کے بعد انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹجک سٹڈیز کے تجزیہ کار جوزف ڈیمپسی نے ٹویٹر پر لکھا کہ اس سے اشارہ ملتا ہے کہ پیانگ یانگ نے 2017ء کے بعد اپنے پہلے انٹرمیڈیٹ رینج بیلسٹک میزائل (IRBM) کا تجربہ کیا ہے۔