ویب ڈیسک: فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کو ان کی رہائش گاہ پر حملہ کر کے شہید کردیا، اسماعیل ہانیہ کو تہران میں گولی ماری گئی، جس کے بعد پاکستان کے مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علماء اسلام اسماعیل ہانیہ کے خاندان اور فلسطینیوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔اسماعیل ھنیہ کی شہادت سے فلسطین کی آزادی کی تحریک ختم نہیں ہوں گی۔اسماعیل ھنیہ سے جب ملاقات ہوئی وہ شہادت کے جزبہ سے سرشار تھے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ اور انکے خاندان کی قربانیاں رائیگان نہیں جائین گی۔اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر انکی خدمات کے اعتراف میں آج قومی اسمبلی سینیٹ خیبرپختونخوا خواہ اور بلوچستان اسیمبلی کے اجلاسات میں قرادادیں پیش کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے شیخ اسماعیل ہانیہ کے بلندئی درجات کیلئے پاکستان کی پوری قوم اور خاص کر ملک بھر کے تمام مدارس مساجد اور گھروں میں قرآن خوانی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے بروز جمعہ ملک بھر میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور اسماعیل ھنیئہ کی شھادت پر احتجاج کی کال دے دی ہے اور کہا ہے کہ ملک چھوٹے بڑے شہروں میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور شیخ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر بھرپور مظاہرے کئے جائیں گے۔
مولانا عبدالغفورحیدری
جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالغفورحیدری نے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج امت مسلمہ اور خاص کر فلسطین ایک عظیم مجاہد سے محروم ہوگئی،اسماعیل ہانیہ نے قضیہ فلسطین کو ہر مسلمان کے دل میں سرشار کیا تھا،اس سے قبل اسماعیل ھنیہ کے خاندان نے شہادتوں کی لازوال قربانیاں دی ۔
مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا ہے کہ اسماعیل ہانیہ نے عالمی سطح پر اسرائیلی جارحیت اور فلسطین کے مسلمانوں کا مقدمہ پیش کیا،اللہ پاک اسماعیل ہانیہ کی دینی ملی اور مجاہدانہ خدمات کو قبول فرمائے۔
اسماعیل ہانیہ کی شہادت کی خبر دھچکا ہے، لیاقت بلوچ
حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت کی خبر دھچکا ہے، اسماعیل ہانیہ کی شہادت سے فلسطین کی آزادی کی تحریک ختم نہیں ہوگی۔
نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہانیہ اوران کے خاندان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، اسماعیل ہانیہ کی شہادت پورے عالم اسماعیل کے صدمہ ہے، اسماعیل ہانیہ خاندان کے بیشتر افراد شہید ہوگئے تھے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ ایران میں اسماعیل ہانیہ کو شہید کرنا بڑی سازش ہے، اسماعیل ہانیہ کو شہید کرنے سے فلسطینیوں کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، اسماعیل ہانیہ کی شہادت عالم اسلام میں نئی لہر پیدا کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ایران اور عالم اسلام کے خلاف سازش ناکام ہوگی، اب عالم اسلام کو بیدار ہونا پڑے گا۔
حافظ نعیم الرحمان کا اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر رد عمل
حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ردعمل دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ کا قیام ہجرت اور شہادت اللہ کے لیے تھی، اسماعیل ہانیہ نے دنیا کی ظالم ترین طاقتوں کا بے جگری سے مقابلہ کیا، اللہ کا شیر اسماعیل ہنیہ سرخرو ہوگیا۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہانیہ نے پہلے اپنے خاندان کو راہ خدا میں قربان کیا، اسماعیل ہانیہ خود بھی جنت کا مسافر بن گیا، شہادت مسلمان کی زندگی کا اختتام نہیں بلکہ راحتوں بھری زندگی کا آغاز ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کو اس ظلم کی قیمت چکانا ہوگی، اسرائیلی اقدام نے اس پورے خطے کو نئی آزمائش میں ڈال دیا ہے، صاف نظر آرہا ہے کہ جنگ اب غزہ تک محدود نہیں رہے گی۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا عالم اسلام کے حکمران اب بھی اپنی آنکھیں بند رکھیں گے، کیا مسلم حکمران اسرائیل کی خاموش حمایت کرتے رہیں گے؟ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ ظالم کے ہاتھ کو کاٹ ڈالا جائے؟۔
ایم کیو ایم پاکستان قیادت
حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر ایم کیو ایم کی قیادت کا شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کے مسلمانوں نے دنیا بھر کے مسلمانوں پر یہ ثابت کردیا کہ بیت المقدس کے دفاع کیلئے فلسطین کے بچے سے لیکر قیادت تک سب قربانی دینے کو تیار ہیں،اسماعیل ہانیہ کے ایران میں بیہیمانہ قتل سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ یہ لڑائی فلسطین اور اسرائیل کی نہیں بلکہ اسرائیل ایک عالمی دہشت گرد بن چکا ہے۔
ایم کیو ایم قیادت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی دشمنی صرف فلسطین کے ساتھ نہیں بلکہ وہ پوری دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کی نسل کشی چاہتا ہے،اسرائیل کے مظالم اور درندگی فلسطینیوں کے جذبۂ ایمانی کو کمزور نہیں کر سکتے،ایم کیو ایم پاکستان دکھ کی اس گھڑی میں فلسطین کے مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شوکت یوسفزئی
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شوکت یوسفزئی نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پرکرتے ہیں،اسرائیلی جارحیت سے پوری دنیا کے امن کو شدید دھچکا لگا ہے,اسرائیل دہشت گرد ہے امریکہ اور یورپ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ دہشت گرد کو سپورٹ کریں گے۔
شوکت یوسفزئی کا کہناہے کہ اسماعیل ہانیہ نے فلسطین کی ازادی کے لیے اپنا پوراخاندان قربان کردیا،اسرائیل جیسے دہشت گرد کی موجودگی میں کوئی بھی اسلامی ملک خود کو محفوظ تصور نہیں کر سکتا،تمام اسلامی ممالک کو مل کر حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے،ایران کی سرزمین پر اسماعیل ہانیہ پر حملہ خود ایران کے لیے بہت بڑا امتحان ہے۔
شوکت یوسفزئی نے مزید کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے جنگ بندی کی تمام کوششیں سبوتاژ ہو گئیں، اب دنیا بھی ایک نئے خطرے سے دوچار ہے۔
سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےسینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نےکہا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت عالم اسلام کا ایک ناقابل تلافی نقصان ہے،اسماعیل ہانیہ ایک نڈر، باوقار رہنما اور مظلومین فلسطین کی ایک توانا آواز تھے،دکھ کی اس گھڑی میں شہید احباب و اقربا کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مسلم امہ کے بدترین دشمن اسرائیل و امریکہ نے ہمیشہ پیٹھ پر وار کیا ہے۔فلسطین کی تحریک آزادی کے لیے اسماعیل ہانیہ کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔فلسطین کی تحریک آزادی میں مزید تیزی آئے گی۔فلسطین کے لیے اسماعیل ہانیہ اور ان کے خاندان کی لازوال قربانیاں ہیں۔
فاطمہ بھٹو
فاطمہ بھٹو نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے سفاکانہ طورپراسماعیل ہانیہ کے بیٹوں کو شہید کیا ہے۔
مرکزی صدر اے این پی ایمل ولی خان
ایران میں فلسطینی رہنما اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر مرکزی صدر اے این پی ایمل ولی خان نے اظہار افسوس کرتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے ان کی جدوجہد اور قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی،انکی زندگی مظلوم اور محکوم فلسطینی عوام کیلئے ایک تحریک کا استعارہ تھی،عوامی نیشنل پارٹی ہمیشہ انصاف، امن اور انسانیت کی حمایت میں کھڑی رہی ہے،ان کی المناک واقعے میں شہادت فلسطینی عوام کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔
ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ اس واقعے نے پورے خطے کے امن و استحکام پر بھی منفی اثرات مرتب کیے ہیں،ایرانی سرزمین پر اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے خطے میں مزید کشیدگی بڑھنے کا خطرہ ہے،کشیدگی بڑھنے کی صورت میں پہلے سے ہی مشکل حالات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں،عوامی نیشنل پارٹی ہمیشہ انسانی حقوق اور انصاف کی بحالی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی،اے این پی فلسطینی عوام اور اسماعیل ہانیہ کے خاندان کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر جے یو آئی رہنما حافظ حمداللہ کا ردعمل:
حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر جے یو آئی کے رہنما حافظ حمداللہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت حماس کا نہیں پوری امت مسلمہ کا نقصان ہے۔ جمعیت علماء اسلام اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر فلسطینی عوام اور اہلخانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ شہید اسماعیل کے قتل میں اسرائیل کے ساتھ امریکا بھی شریک جرم ہے۔ اسماعیل ہانیہ کو نشانہ بناکر اسرائیل نے کھلی دہشت گردی کی۔ وہ خطے میں امن نہیں جنگ چاہتاہے۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل ایک دہشتگرد ناجائز ریاست ہےجو پورے خطے کے لئے خطرہ ہے۔
اسرائیل ایک بےلگام گھوڑا بن چکاہے جو او آئی سی، عرب لیگ اور یو این او کےلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔
اسماعیل ہانیہ کی شہادت سے متعلق مذمتی قرارداد قومی اسمبلی میں جمع:
فلسطین تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت سے متعلق قرارداد مذمت قومی اسمبلی میں جمع کروادی گئی ہے۔ قرارداد جے یو آئی پاکستان کی جانب سے جمع کرائی گئی۔
مذمتی قرارداد مولانا غفور حیدری، عثمان بادینی، مولانا سمیع الدین اور عالیہ کامران نے جمع کرائی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایران میں حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کو شہید کیا گیا ہے۔ آج کے دن امت مسلمہ خاص کر فلسطین ایک عظیم انقلابی رہنما اور مجاہد سے محروم ہوگیا ہے۔
اسماعیل ہانیہ نے قضیہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کیا، اسرائیل کے غاصبانہ کردار کو دنیا کے سامنے رکھا۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ جے یو آئی ان پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتی ہے اور قرارداد مذمت پیش کرتی ہے۔