ویب ڈیسک: پاک فوج کے بہادرسپوت میجر محمد اکرم شہید نشان حیدر کا 53 واں یوم شہادت آج منایا جا رہا ہے، انہوں نے 1971 کی جنگ میں جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، اس موقع پر پاک فوج، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق میجر محمد اکرم شہید 19 مئی 1971 کو مشرقی پاکستان میں ایک کمپنی کی کمانڈ کر رہے تھے، میجر محمد اکرم نے علاقے کا بہادری سے دفاع کیا اور دشمن کو پیش قدمی نہیں کرنے دی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 03 دسمبر 1971 کو انہیں دشمن کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کا حکم دیا گیا، میجر محمد اکرم شہید نے پیش قدمی کرتے ہوئے دشمن کے 3 ٹینک تباہ کیے، لڑائی میں میجر محمد اکرم شہید شدید زخمی ہوئے اور 5 دسمبر 1971 کو شہادت کو گلے لگا لیا۔
آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ میجر محمد اکرم کا یوم شہادت افواج پاکستان کی قربانیوں کی یاد تازہ کرتا ہے، آیے ان ہیروز کو یاد رکھیں جنہوں نے مادر وطن کے دفاع میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، قوم کو اپنے بہادر بیٹوں پر فخر ہے۔
میجر محمد اکرم کون ہیں؟
1971ء کی پاک بھارت جنگ میں مشرقی پاکستان کے علاقے ہلی کے محاذ پر میجر محمد اکرم نے اپنی فرنٹیئر فورس کی کمانڈ میں مسلسل 14 دن تک اپنے سے کئی گنا زیادہ بھارتی فوج کی پیش قدمی روک کر دشمن کے اوسان خطا کر دیے اور دُشمن کے ہر حملے کو ناکام بنایا۔
میجر محمد اکرم شہید 4 اپریل 1938ء کو پیدا ہوئے، ان کا آبائی گاؤں ’’نکا خالص پور‘’ہے جو کہ ضلع جہلم میں واقع ہے،ان کے والد گرامی جناب حاجی ملک سخی محمد صاحب نے بھی پاک فوج کی پنجاب رجمنٹ کی شیر دل بٹالین میں خدمات سرانجام دیں۔
اُن کا یہ نظریہ تھا کہ فوج میں شامل ہو کر ملک و قوم کی بہترین خدمات سرانجام دی جاسکتی ہیں، اسی نظریے کی بنا پر انہوں نے میجر اکرم کو فوج میں بھیجا۔
میجر محمد اکرم نے ابتدائی تعلیم چکری مڈل اسکول سے حاصل کی،جس کے بعد ملٹری کالج جہلم سے فارغ التحصیل ہو کر مارچ1961 میں28ویں پی ایم اے لانگ کورس میں شمولیت اختیار کی اور اکتوبر 1963 میں فوج میں کمیشن حاصل کیا اور پاک فوج کی مایہ ناز رجمنٹ 4 فرنٹیر فورس رجمنٹ میں شامل ہو گئے، 1965میں انہیں کیپٹن اور1970ء میں میجر کے عہدے پر ترقی ملی، ان کو اپنے کورس میں بہترین نشانے باز کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
میجر محمد اکرم نے 1965ء میں پاک بھارت جنگ کے دوران سیالکوٹ کے ظفروال سیکٹر پر بہادری کے جوہر دکھائے۔
1971کی پاک بھارت جنگ میں آپ کی کمپنی سابق مشرقی پاکستان کے ہلی سیکٹر پر دفاعِ وطن کے فرائض سرانجام دے رہی تھی، ہلی کے علاقے کی حیثیت ایک شہہ رَگ کی سی تھی، دُشمن کو اپنے ارادوں کی تکمیل کے لئے آپ کے دفاعی مورچوں پر قبضہ کرنا ضروری تھا، دُشمن کا یہ منصوبہ تھا کہ ہلی پر قبضہ کر کے شمال میں متعین فوج کو 2حصوں میں تقسیم کر دیا جائے اور سپلائی لائن کاٹ دی جائے۔
اس مقصد کے حصول کے لئے دشمن ایک ڈویژن سائز فورس بشمول تمام فضائی قوت کے ساتھ، آپ کی پوزیشن پر پے در پے 15روز تک حملے کرتا رہا مگر میجر محمد اکرم اپنے بہادر ساتھیوں کے ہمراہ اُن کی ہر کوشش کو ناکام بناتے رہے۔
میجر محمد اکرم جذبہ حُبُّ الوطنی، جنگی فہم و فراست اور انسانی حوصلوں کی معراج بن کر نہ صرف ڈٹے رہے بلکہ دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا اور خود راکٹ لانچر سے دشمن کے 3ٹینکوں کو تقریباََ 100گز کے فاصلے پر پوزیشن لے کر تباہ کر دیا۔
دُشمن نے ایسا جوان کب دیکھا ہوگا جو سامنے آکر فائر کرے وہ بھی اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر، اس دوران انہوں نے دُشمن کو پاکستان کی سر زمین پر ایک اِنچ بھی آگے نہ بڑھنے دیا اور بے مثال جرات و استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آخر دم تک لڑتے رہے۔
بالآخر میجر اکرم دِفاعِ وطن کے اس معرکے میں شہید ہو گئے، اس یاد گار معرکے میں آپ نے فرض کی تکمیل کے لئے جس انداز میں جان کا نذرانہ پیش کیا وہ ایک لازوال روایت کی حیثیت رکھتا ہے۔
ان کی بے مثال جرات، دَلیری اور بے باکی کا اعتراف ہندوستانی کمانڈر انچیف نے بھی کیا، ہلی کے محاذ پر دُشمن کو بھاری جانی نقصان پہنچانے پر میجر اکرم شہید کو ”ہیرو آف ہلی“ کے نام سے شہر ت ملی۔
بہادری اور جرات کی نئی داستان رقم کرنے پر میجر محمد اکرم کو پاک فوج کے اعلیٰ ترین اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا گیا۔