ویب ڈیسک: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ اگر نومبر کے صدارتی انتخاب میں اُنہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تو بڑی خرابیاں پیدا ہوں گی اور شاید ملک ہی باقی نہ رہے۔
غیرملکی ٹی وی کے میزبان براین کِلمیڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 5 نومبر 2024 امریکا کی تاریخ کا اہم ترین دن ہوگا۔ اس وقت ملک کی حالت بہت خراب ہیں۔ عوام کے پاس 5 نومبر 2024 کو بہتر تبدیلیوں کی راہ ہموار کرنے کا موقع ہوگا۔ اگر درستی یقینی بنانے والی تبدیلیاں نہ آئیں تو پھر ملک ہی نہیں رہے گا۔
جب اس انٹرویو کے حوالے سے امریکا بھر میں شدید ردعمل دکھائی دیا تو ڈونلڈ کی انتخابی مہم کے ترجمان اسٹیون چیونگ نے معروف جریدے نیوز ویک کے نام ایک ای میل میں کہا کہ قانون کی علمداری اور امریکیوں کی سلامتی کے بغیر یہ ملک بھی باقی نہ رہے گا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ سابق صدر صرف یہ کہہ رہے تھے کہ ملک کو حقیقی استحکام کی ضرورت ہے جو صرف اُن کی فتح کی صورت میں واقع ہوسکتا ہے۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ دن پہلے بھی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ دوبارہ صدر منتخب نہ ہوئے تو ملک میں خون کی ندیاں بہہ نکلیں گی۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ امریکا میں پھر کبھی جمہوریت کا سورج طلوع ہی نہ ہو۔ ان ریمارکس پر بھی انہیں شدید نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بعد میں ٹرمپ کو خود وضاحت کرنا پڑی تھی کہ اُن کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ ملک کو استحکام کی ضرورت ہے جو صرف اُن کی فتح کی صورت میں آسکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے انٹرویو کے دوران میکسیکو کے صدر آندے مینیوئل لوپیز اوبراڈور کی طرف سے تارکینِ وطن کا مسئلہ حل کرنے کے لیے پیش کی جانے والی تجاویز پر بھی بات کی۔ یہ انٹرویو 24 مارچ کو نشر ہوا تھا۔
فاکس نیوز کے پروگرام ون نیشن کے تحت لوپیز اوبراڈور نے غیر قانونی تارکینِ وطن کا قضیہ ختم کرنے کے لیے چار تجاویز پیش کی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو جنوبی امریکا اور کیریبیئن کے غریب ممالک کے لیے سالانہ 20 ارب ڈالر کی امداد کا بندوبست کرنا چاہیے، وینیزوئیلا پر سے پابندیاں اٹھالی جانی چاہئیں، کیوبا پر سے بھی پابندیاں ختم کردینی چاہئیں اور امریکا میں آباد میکسیکو کے ایسے باشندوں کو سکونت کا حق دیا جائے جو اگرچہ غیر رجسٹرڈ ہیں تاہم قانون پر عمل کرتے ہوئے زندگی بسر کر رہے ہیں۔