اسرائیل کی غزہ پر جارحیت جاری ہے ،الزیتون اور خان یونس میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، اسرائیل کا اسپتالوں اور پناہ گزینوں کیمپس پر فاسفورس بم کا استعمال ، غزہ میں شہدا کی تعداد 8300 سے تجاوز، 3400 بچے بھی شامل ہیں. غزہ میں اسرائیل درندگی کا 25 واں روز ہے، رات گئے غزہ پر اسرائیلی فضائیہ نے دو اطراف سے شدید بمباری کی، جنوب میں الزیتون اور خان یونس میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، اسپتالوں اور پناہ گزینوں کیمپس پر فاسفورس بم کا استعمال کیا گیا، ایمبولنسنز کو بھی نہ بخشا، اسپتالوں میں زخمیوں کی چیخ و پکار اور ہر سو تباہی کے مناظر ہیں. صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباری جاری ہے، اسرائیلی طیاروں نے گذشتہ 24 گھنٹوں میں 600 اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ پناہ گزین کیمپ بھی نہ چھوڑے، ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں، چند دن کے بچے کو بچا کر لے جانے والا ریسکو اہلکار ایمبولنس میں بچے کو بہلاتے ہوئے رو پڑا، اور اپنی اولاد کھو دینے والی اس ماں کی تکلیف تو ناقابل بیان ہے. زمینی کارروائی میں ناکامی پر اسرائیل ہوش کھو بیٹھا ہے۔ طبی مراکز پر فضائی حملے تیز کر دیئے ہیں، کینسر کے علاج کے واحد مرکز ترک اسپتال پر بم گرانے کے بعد انڈونیشیا اسپتال کے قریب بھی حملہ کیا ہے۔ غزہ کی پٹی پر قائم فلسطینیوں کی املاک پر بلڈوزر چلا دیئے گئے ہیں. اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں القدس جیسے اسپتالوں سے ہزاروں مریضوں کو منتقل کرنا ناممکن ہے، کوئی محفوظ جگہ نہیں وہ کہاں جائیں گے، پینے کا پانی تک دستیاب نہیں ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ اموات تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ شہدا کی تعداد 8 ہزار 300 سے تجاوز کر گئی جس میں 3 ہزار 400 بچے جبکہ 2 ہزار 136 خواتین شامل ہیں.