عید پرعمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سےملاقات کروانےکاحکم

عید پرعمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سےملاقات کروانےکاحکم
کیپشن: عید پرعمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سےملاقات کروانےکاحکم

پبلک نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہفتے میں ایک دن سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ملاقات کرانے اورعید پر بھی ان کی ملاقات کا حکم دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بشریٰ بی بی کی بنی گالا سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے عید کے موقع پر اور ہفتے میں ایک دن بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ملاقات کروانے کا حکم دیا۔

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ حکومت کسی کی نجی پراپرٹی کو سب جیل کیسے قرار دے سکتی ہے۔

اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ عدالت کے حکم پر ڈائریکٹر لا نے بنی گالہ کو سب جیل کا دورہ کرکے رپورٹ جاری کردی ہے۔

31 جنوری کے بعد کتنی نئی خواتین ملزمان اڈیالہ جیل داخل ہوئیں ؟ رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی۔عدالتی حکم پر اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ نے رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔

جیل انتظامیہ کی رپورٹ کے مطابق 31 جنوری کے بعد 141 نئی خواتین ملزمان کو مختلف کیسوں میں داخل جیل کیا گیا،بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ملاقاتوں کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جیل ٹرائل کے دوران 31 جنوری کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کی 10 ملاقاتیں کروائی گئیں،تمام ملاقاتیں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے دن ہوتی رہیں۔

 عدالت نے اسٹیٹ کونسل کو رپورٹ کی کاپی درخواست گزار کو فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بنی گالہ سب جیل کا دورہ کرنے والی افسر سہولیات سے مطمئن ہوئی ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کو اڈیالہ جیل منتقل نہ کرنے اور عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پراڈیالہ جیل کی انتظامیہ اور چیف کمشنر کی کی رپورٹ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب سیاست ہے۔

جسٹس میاں گل حسن نے اسٹیٹ کونسل سے مکالمے میں کہا کہ جنوری 31 کی سزا کے بعد 141 خواتین داخل ہوئیں۔ آپ کہتے تھے جیل اوور کراؤڈڈ ہے۔ آپ کا مطلب ہے کہ بس سیاست ہو۔کمیونٹی سمجھتی ہے کہ بنی گالہ قید کرکے خیرات دے رہے ہیں۔ ایک طرف کہا جا رہا ہے کہ جگہ کم قیدی زیادہ ہیں دوسری جانب 141 خواتین داخل ہوگئیں۔جب نئی خواتین جیل داخل ہوگئیں تو پھر منتقلی نہ کرنے کا جواز تو ختم ہوگیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے،آپ بلائیں ناں اپنے چیف کمشنر اور ایڈوکیٹ جنرل کو ،آپ لوگ تُلے ہوئے ہیں کہ رولا آف لاء کا انڈیکس صفر پر آجائے،آپ یہاں کیوں کھڑے ہیں پنجاب والوں کو بلاتے ہیں،آپ ذرا اپنے  سپرٹینڈنٹ کو توہین عدالت کی کارروائی سے بچانے کی کوشش تو کریں،۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب  نے مزید ریمارکس دیئے کہ آپکا یہ موقف بینچ نمبر 7 نے مسترد کردیا تھا،وہاں پنجاب کا سینئر لاء آفسر پیش ہوا،تاریخ پر ملزمان کا ملنا،ملنا نہیں ہوتا،وہ تو سماعت ہو رہی ہوتی ہے،ملاقات کا مطلب علیحدگی میں پراپر ملاقات ہوتا ہے،آپ نے کیس کی سماعت کے دوران ملاقات کا کہہ کر جان چھڑا لی۔

بعدازاں  عدالت نے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔