شاید گوگل کا دور بہت جلد ختم ہوجائے، لیکن کیسے؟

شاید گوگل کا دور بہت جلد ختم ہوجائے، لیکن کیسے؟
کہا جا رہا ہے کہ شاید گوگل پر سرچ کرنے کا سلسلہ جلد ہی اپنے خاتمے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اور یہ خاتمہ کسی اور کے ہاتھوں نہیں، اس کو استعمال کرنے والے ہی کریں گے۔ جنھیں '' جنریشن زیڈ'' کہا جاتا ہے۔ جنریشن زیڈ سے مراد ایسے لوگ ہیں جو 1990ء کی دہائی کے وسط سے 2010ء تک کے دوران پیدا ہوئے۔ لیکن ان کے ہاتھوں گوگل کا خاتمہ کیسے ہو سکتا ہے؟ آئیے آپ کو اس بارے میں اس دلچسپ رپورٹ میں بتاتے ہیں۔ کیا آپ بھی انٹرنیٹ پر کچھ ڈھونڈنے کیلئے گوگل کا استعمال کرتے ہیں؟ نوجوان البتہ آن لائن سرچنگ کیلئے اب انسٹاگرام اور ٹک ٹاک کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔ ٹک ٹاک کے بارے میں بات کی جائے تو یہ محض چند ہی سال پرانا ہے۔ اس کو ڈانس کی ویڈیوز وائرل کرنے والی ایپس کے طور پر جانا جانا تھا۔ مگر آج اسے گوگل سے زیادہ وزٹس مل رہے ہیں۔ گوگل کئی سالوں تک مقبول ترین آن لائن سرچ انجن رہا اور دنیا کے کروڑوں صارفین اس کو آج بھی استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی مطلوبہ چیز کو سرچ کر سکیں۔ تاہم اب گوگل نے خود کچھ حیران کن خبریں شیئر کی ہیں۔ ان خبروں کے مطابق اب 18 سے 24 سال کی عمر کے تقریباً 40 فیصد نوجوان لنچ وغیرہ یا کھانے پینے کیلئے کسی ریسٹورنٹس کی تلاش کیلئے گوگل میپ یا گوگل کی بجائے اب ٹک ٹاک اور انسٹاگرام کو ترجیح دیتے ہیں۔ تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ٹک ٹاک گوگل جیسے انتہائی قابل اعتماد سرچ انجن کا دور ختم کر رہا ہے؟ اگر آپ نے حالیہ دنوں میں کوئی چیز گوگل پر تلاش کی ہے تو آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ یہ حقیقتاً پہلے جیسا نہیں ہے۔ بعض سرچز کی وجہ سے سکرین بے جا اشتہارات اور دیگر چیزوں سے بھری ہوتی ہے۔ یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ گوگل کی کمائی کا بڑا حصہ سرچ ایڈورٹائزنگ سے آتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کی سرچ کے نتیجے میں آپ کی سکرین پر نمودار ہونے والے ہر اشتہار سے گوگل کو رقم ملتی ہے۔ اور کوئی چھوٹی موٹی نہیں۔ 2021ء کے دوران گوگل کو ایک اندازے کے مطابق 100 بلین ڈالرز سے زیادہ کی کمائی ہوئی۔ غیر تسلی بخش سرچ کرنچ کی ایک اور وجہ بھی ہے، اور وہ ہے سرچ انجن آپٹیمائزیشن (ایس ای او)۔ لیکن ایک پوری انڈسٹری اور ایڈ ایجنسیز اس پر کام کر رہی ہیں کہ وہ اپنی ویب سائٹس کو گوگل پر سرفہرست لائے۔ اس بات سے قطع نظر کہ وہ کتنی ریلونٹ ہیں۔ اور اس کا اثر سرچنگ کی کوالٹی پر پڑتا ہے۔ یہ بڑی حیران کن بات ہے کہ بہت زیادہ صارفین کیلئے گوگل سرچ کے نتائج بہت زیادہ قابل اعتماد نہیں رہے۔ آج کے نوجوان سوشل میڈیا کو مختلف طریقوں سے استعمال میں لا رہے ہیں۔ وہ کسی بھی چیز کی تلاش کیلئے گوگل کی بجائے ہیش ٹیگ پر بھروسہ کرنا شروع ہو گئے ہیں۔ یہ چھوٹی اور دلچسپ ویڈیوز اور فوٹوز کے مواد کا دور ہے۔ یہ مواد نوجوانوں کی ضروریات کے عین مطابق ہوتا ہے۔ جو اس گیپ کو زیادہ مستند بناتا ہے۔ بلکہ اس کا ایک سماجی پہلو بھی ہے۔ صارفین ان پکچرز اور ویڈیوز کو شئیر اور ان پر اپنے کمنٹس بھی کر سکتے ہیں۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔