ملک میں دہشت گردی اور مہنگائی کا ذمہ دار نہیں ہوں، عمران خان

ملک میں دہشت گردی اور مہنگائی کا ذمہ دار نہیں ہوں، عمران خان
لاہور: سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی اور مہنگائی کا ذمہ دار نہیں ہوں۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے لاہور میں کارکنوں سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ملک میں دہشت گردی اور مہنگائی کا ذمہ دار نہیں ہوں، آج میری حکومت ہی نہیں تو میں ذمہ دار کیسے ہوسکتا ہوں، برے حالات کی ذمہ داری میری حکومت سے پہلے 30 سال سے اقتدار میں رہنے والوں پر ہے، میں حکومت میں ہوتا تو میں جواب دہ ہوتا۔ عمران خان نے کہا کہ پشاور حملے پر افسوس ہے، تفتیش سے پہلےگورنر نے الیکشن ملتوی کرنےکا خط کیسے لکھ دیا؟، پشاور حملے کو استعمال کرکے یہ الیکشن آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے طالبان سے مذاکرات کرانے میں سہولت کاری کی، امریکیوں کے انخلا پر افغانستان میں خانہ جنگی کا خطرہ تھا، افغانستان میں خانہ جنگی ہوتی تو پاکستان پر متاثر ہوتا۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ سےکوئی اختلافات نہیں تھے، ہم ایک پیج پر تھے،جس کے باعث بہت سے اچھے اچھےکام ہوئے، لیکن توسیع ملنے کے بعد باجوہ نےکہا احتساب سے پیچھے ہٹ جاؤ، باجوہ نے مخالفین کو این آر او دینےکا کہا تو میں نے منع کردیا۔ عمران خان نے کہا کہ باجوہ سے دوسرا اختلاف جنرل فیض کے مسئلے پر ہوا، افغان بے امنی کے اثرات کا خدشہ تھا، اس لیے فیض کو عہدے پر رکھنا چاہتا تھا۔انہوں نے کہا کہ 30 سے 40 ہزار فائٹرز افغانستان میں تھے، فیصلہ ہوا کہ فورسز اور ارکان اسمبلی طے کریں گے کہ فائٹرز کو پاکستان میں سیٹل کیسےکرنا ہے۔ سابق صدر آصف زرداری کے قانونی نوٹس بھجوانے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عدالت آصف زرداری سے پوچھے گی کہ کون سی ساکھ تھی جو خراب ہوئی ہے، آصف زرداری کو قرآن پر حلف لینا ہوگا کہ انہوں نےکتنے لوگ قتل کروائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آصف زرداری میرے خلاف عدالت ضرور جائیں، آصف زرداری کی میرے خلاف سازش کی اطلاع بہت ٹھوس ہے، آصف زرداری نے اربوں روپیہ چوری کرکے بیرون ملک رکھا ہوا ہے، آصف زرداری کو میرے ساتھ عدالت میں کھڑا کریں، میرے پاس آصف زرداری کے خلاف الزامات کی پوری کتاب ہوگی۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔