ویب ڈیسک: نومنتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے یکم رمضان سے ہیلتھ کارڈ بحال کرنے کا اعلان کردیا۔مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا اوپن ،صاف اور شفاف ٹرائل ہونا چاہیے، ہماری پارٹی خواتین کے ساتھ جو ظلم ہوا اس کا ازالہ کیا جائے، آپ اپنی اصلاح کریں،ہم انتقامی کارروائی نہیں چاہتے۔
تفصیلات کے مطابق نومنتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا شکرگزار ہوں، انشااللہ امیدوں پر پورا اتروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری قیادت کےساتھ ظلم ہوا، ایسی فسطائیت پوری دنیا میں نہیں ہوئی ، آزاد حیثیت سے وزیراعلیٰ بنا ہوں، ہماری پارٹی اور لیڈر شپ سے جو زیادتی ہوئی وہ دنیا میں کہیں نہیں ہوئی، ہمارے لیڈر کو جیل میں ڈالا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 17 سال سے رکن پی ٹی آئی ہوں، بانی پی ٹی آئی کوجعلی پرچوں میں جیل میں ڈالاگیاہے ، حقیقی آزادی ہماری ضرورت تھی،ہے اور رہے گی، بانی پی ٹی آئی کا اوپن ،صاف اور شفاف ٹرائل ہونا چاہیے، ہماری پارٹی خواتین کے ساتھ جو ظلم ہوا اس کا ازالہ کیا جائے، آپ اپنی اصلاح کریں،ہم انتقامی کارروائی نہیں چاہتے، خیبر پختونخوا یہ ملک ،ادارے اور ریاست ہماری ہے۔
نومنتخب وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونےکا مطالبہ کردیا، ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا نے کہا الیکشن شفاف نہیں ہوئے، الیکشن کمیشن کا کام شفاف انتخابات کرانا ہے۔
نومنتخب وزیراعلیٰ نے کہاکہ 9 مئی واقعے کی ناکوائری ہونی چاہیئے، جس ایف آئی آر کا ثبوت نہیں وہ ختم ہونی چاہیے، چاہے وہ کسی کے بھی خلاف ہو، اگر ایک ہفتے کے اندر یہ ایف آئی آر ختم نہ کی گئی تو جس نے غلط ایف آئی آر کی ہے،میں اصلاح کا موقع دے رہا ہوں لیکن اصلاح کے لیے تیار نہیں ہے تو سزا کے لیے تیار ہوجائے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ ہم حق لینا بھی جانتے ہیں اور حق چھیننا بھی، قوم کومجبورنہ کیاجائے کہ وہ حق چھیننے کے لیے اپنی آواز اٹھائے، ریاست کافرض بنتاہےکہ وہ عوام کوان کا حق دیں۔
علی امین گنڈا پورکی زندگی پرایک نظر
پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی نے پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈاپور کو خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلٰی کے امیدوار کے لیے نامزد کیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ منتخب ہونے والے پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پورکا تعلق خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے، پارٹی سے انتخابی نشان چھن جانے کے بعد علی امین نے آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لیا تھا۔
سال 1978 میں خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے تحصیل کلاچی کے بااثر زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے والے علی امین زمانہ طالبعلمی سے آزاد طبیعت کے مالک ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان اور پشاور میں زیر تعلیم رہنے کے بعد انہوں نے گومل یونیورسٹی سے گریجویشن کی ڈگری لی، علی امین کے والد (مرحوم ) امین اللہ گنڈاپور جنرل پرویز مشرف کے دور میں خیبرپختونخوا کے نگران وزیر رہے ، اس وقت وہ پاکستان مسلم لیگ سے وابستہ تھے، امین اللہ گنڈا پور مشرف دور میں مختصر وقت کیلئے خیبر پختونخوا کابینہ کا حصہ بھی رہے۔
یہی وہ وقت تھا جب علی امین گنڈا پور کی سیاست میں دلچسپی شروع ہوئی اور وہ پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوگئے، 2007 اور 2008 میں وکلا تحریک علی امین گنڈاپور کو بانی پی ٹی آئی کے قریب لے آئی۔
2013 کے عام انتخابات سے انہوں نے عملی سیاست میں قدم رکھا اور صوبائی نشست پر کامیابی کے بعد خیبرپختونخوا کے وزیر مال بن گئے۔
سال 2018 کے عام انتخابات میں علی امین گنڈاپور جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو شکست دے کر این اے 38 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
2018 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد وہ بانی پی ٹی آئی کی حکومت میں وزیر امور کشمیر اورگلگت بلتستان رہے اور اس دوران گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے امور پر کام کیا-
علی امین نے اپنے حلقے میں ترقیاتی کاموں اور لوگوں کے مسائل کے حل کی طرف بھرپور توجہ دی جس وجہ سے وہ علاقے میں مقبولیت حاصل کرتے رہے۔
2022 سے 2023 تک پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری رہنے والے علی امین گنڈا پور نے پارٹی کو مشکل ترین حالات میں منظم کیا اور 2024 کے انتخابات میں خیبر پختونخوا کی سطح پر حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔
علی امین اپنے سخت گیر لہجے اور بیانات کی وجہ سے کافی تنقید کی زد میں رہے ، سال 2024 کے عام انتخابات میں علی امین گنڈا پور این اے 44 اور پی کے 113 کی دو نشستیں جیت گئے، انہوں نے این اے 44 پر مولانا فضل الرحمان کو شکست دی۔