نیویارک: کولمبیا یونیورسٹی پر پولیس کا دھاوا، فلسطین کے حامی درجنوں طلباء گرفتار

نیویارک: کولمبیا یونیورسٹی پر پولیس کا دھاوا، فلسطین کے حامی درجنوں طلباء گرفتار
کیپشن: New York: Police raided Columbia University, dozens of pro-Palestine students were arrested

ویب ڈیسک: نیویارک پولیس نے کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین کے حق میں احتجاج کررہے طلباء پر دھاوا بول دیا ہے اور درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔ 

اس سے قبل خبر آئی تھی کہ امریکی شہر نیویارک کے وسط میں واقع کولمبیا یونیورسٹی کے کیمپس کی جانب درجنوں پولیس اہلکاروں نے پیش قدمی کرتے ہوئے عمارت کو خالی کرانا شروع کر دیا ہے جس کے گرد فلسطین کے حامی طلباء مظاہرین نے رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے صحافی نے پولیس کو ٹرک سے ہیملٹن ہال کی دوسری منزل پر جاتے دیکھا۔ طلبا کے اخبار کولمبیا سپیکٹیٹر نے رپورٹ کیا ہے کہ گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔

ہیملٹن ہال کو صبح کے وقت طلبا نے رکاوٹیں کھڑی کر کے بلاک کر دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ کسی بھی بےدخلی کا مقابلہ کریں گے۔

پولیس کی جانب سے یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب امریکا کی یونیورسٹیوں کے منتظمین درجنوں کیمپس میں فلسطین کے حامی مظاہروں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکا میں کالج انتظامیہ نے فلسطین کے حامی مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ وہ احتجاجی کیمپوں کو ختم کر دیں۔

کئی مظاہرین نے معطلی اور بےدخلی کی دھمکیوں کے باوجود اپنا احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

فلسطینی سکارف کوفیہ پہنے مظاہرین میں سے ایک نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ہم (غزہ میں) اپنے لوگوں سے سبق سیکھتے ہوئے یہاں رہیں گے جنہوں نے بدترین حالات میں بھی اپنی جگہ نہیں چھوڑی۔‘

وائٹ ہاؤس نے ہیملٹن ہال کے قبضے پر کڑی تنقید کی اور ترجمان کا کہنا تھا کہ ’یہ بالکل غلط طریقہ ہے۔‘

وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’یہ پُرامن احتجاج کی مثال نہیں ہے۔‘

احتجاجی مظاہرے یونیورسٹی کے منتظمین کے لیے ایک چیلنج بن چکے ہیں۔

کولمبیا یونیورسٹی کی صدر نے فلسطین کے حامی طلبا کے ہفتوں سے جاری مظاہروں کے بعد نیویارک کی پولیس سے درخواست کی ہے کہ وہ 17 مئی تک کیمپس میں رہیں۔

منگل کو کولمبیا یونیورسٹی کی صدر منوچے شافک کے دستخط شدہ خط میں پولیس سے کیمپس میں احتجاجی مقامات کو ’کلیئر کرنے‘ میں مدد اور ’کم از کم 17 مئی 2024 تک‘ کیمپس میں موجود رہنے کی درخواست کی گئی ہے۔

کولمبیا میں مظاہرین نے عزم ظاہر کیا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے وہ احتجاج جاری رکھیں گے۔ ان طلبا کے مطالبات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سکول اسرائیل سے منسلک تمام مالیاتی ہولڈنگز منقطع کر دے تاہم یونیورسٹی نے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔

صدر منوچے شافک نے کہا ہے کہ طلبا کے ساتھ مذاکرات ختم ہو گئے ہیں۔

اسرائیل کی جنگ کے خلاف فلسطین کی حمایت میں مظاہروں کے دوران کولمبیا یونیورسٹی نے طلبا کی معطلی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

طلبا مظاہرین کو لکھے گئے خط میں سکول کے حکام نے کہا ہے کہ امتحانات شروع ہو رہے ہیں اور گریجوایشن کی تقریب بھی شروع ہونے والی ہے۔

’ہم آپ سے کیمپ کو ہٹانے کی درخواست کرتے ہیں تاکہ ہم آپ کے ساتھی طلبا، ان کے اہل خانہ اور دوستوں کو اس اہم موقع سے محروم نہ کریں۔‘

 کیمپس کی عمارت پر زبردستی قابض ہونا ایک بالکل غلط طریقہ ہے:جوبائیڈن

امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ایک آن لائن بریفنگ میں بتایا کہ صدر کا خیال ہے کہ کیمپس کی عمارت پر زبردستی قابض ہونا ایک بالکل غلط طریقہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ’پرامن احتجاج کی مثال نہیں ہے‘۔

ترجمان نے کہا کہ صدر بائیڈن کو مظاہرین کے جذبات کا احساس ہے، لیکن اس سے غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کی حمایت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ دنیا بھر میں ہمارے قومی سلامتی کے مفادات کا خیال رکھیں اور اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ وہ اُس خطے کے لیے ایسے فیصلے کریں جو ان کے مفادات کی حمایت کرتے ہوں۔

کربی نے احتجاجی طلبا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہ احتجاج پرامن طریقے سے کرنا ہے۔ آپ کسی کو تکلیف نہیں دے سکتے اور آپ اپنے ساتھی طلبا کی تعلیم میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتے۔

ایرانی دفترخارجہ کی احتجاجی یونیورسٹی طلباء کی گرفتاری پر تنقید:

اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے امریکا میں احتجاجی یونیورسٹی طلبا کی گرفتاری پر ایک بار پھر تنقید کی ہے

 ترجمان وزارت خارجہ ناصر کنعانی نے اپنے سماجی رابطے کے ایکس پیج پر امریکا میں احتجاجی یونیورسٹی طلبا کی گرفتاری کی ایک تصویر پوسٹ کی ہے جو وائرل ہوگئی ہے۔

 ناصر کنعانی نے  یہ تصویر" امریکا میں آزادی، قید و بند میں " کی عبارت کے ساتھ پوسٹ کی ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ عامہ نے رپورٹ دی ہے کہ امریکا میں  غزہ کی حمایت کرنے والے 900 سے زائد یونیورسٹی طلبا گرفتار کئے جاچکے ہیں۔  

 یاد رہے کہ ظالم اسرائیلی حکومت کے ساتھ  بائيڈن حکومت کے ہمہ گیر تعاون کی مخالفت، اور غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت میں امریکی یونیورسٹیوں میں طلبا نے مہم شروع کررکھی ہے۔

غزہ سے یکجہتی" کے زیر عنوان "  یہ مہم نیویارک کی یونیورسٹی آف کولمبیا سے شروع ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے امریکا کی دیگر سبھی یونیورسٹیوں ميں بھی پھیل گئی ۔

یونیورسٹی طلبا کی تحریک کی سرکوبی میں پولیس کے وحشیانہ تشدد اور احتجاجی طلبا کی وسیع گرفتاری سے امریکا میں آزادی اظہار اور احتجاج اور مظاہروں کی آزادی کے دعووں  کو حقیقت بھی بے نقاب ہوگئی ہے۔

 امریکا میں یونیورسٹی طلبا کی وحشیانہ سرکوبی سے جہاں  آزادی اظہار پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے وہیں غزہ میں جنگی جرائم اور نسل کشی جاری رکھنے میں غاصب صیہونی حکومت کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے۔   

واضح رہے کہ امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اتوار کو لاس اینجلس یونیورسٹی میں اس وقت حالات کشیدہ ہوگئے تھے جب فلسطین حامی طلبہ اور اسرائیل نواز طلبہ آپس میں  بھڑگئے۔ یہاں فلسطین نواز طلبہ کا احتجاجی کیمپ مسلسل پھیل رہا ہے تو وہیں اسرائیل کے حمایتی طلبہ کے کیمپس میں بھی طلبہ کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اتوار کو طلبہ کے دونوں گروپس کے درمیان اس وقت کشیدگی پیدا ہوئی جب بعض مظاہرین نے دونوں گروپس کو الگ رکھنے کے لیے قائم حصار کو توڑ دیا۔ اس دوران دونوں  ہی گروہ نے ایک دوسرے کے ساتھ دھکامکی کی اور نعرے بازی کی۔ 
 یو سی ایل اے کی وائس چانسلر برائے اسٹرٹیجک کمیونی کیشن میری اوساکو کے مطابق دونوں دھڑوں کے اراکین نے ایک دوسرے کو ڈنڈے اور گھونسے مارنے کے علاوہ دھکامکی بھی کی۔ دونوں دھڑوں کے طلبہ نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ اس دوران لاٹھی بردار کیمپس پولیس نے دونوں کو ایک دوسرے سے الگ کیا۔ اوساکو نے ایک بیان میں کہا کہ’’یو سی ایل اے کی پرامن احتجاج کی جگہ ہونے کی ایک طویل تاریخ ہے۔ لہٰذا ہم اس تشدد کے بارے میں دل شکستہ ہیں۔ ‘‘ خیال رہے کہ پولیس اور طلبہ کے درمیان جھڑپوں کے دوران اب تک۹۰۰؍ مظاہرین کو گرفتار کیاجاچکا ہے۔ ’ اے پی‘ کے مطابق غزہ سے میں اسرائیلی مظالم کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج۱۸؍ اپریل سے شروع ہوئے تھے، یہ احتجاج سب سے پہلے نیویارک نیورسٹی میں ہوا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے امریکہ کی دیگر یونیورسٹیوں اوریورپ میں بھی پھیل گئے تھے، جس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور طلبہ کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور کشیدگی پھیل گئی تھی۔ تاہم فلسطین حامی طلبہ پرامن طریقے سے احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 

دیگر ممالک کی کن یونیورسٹیوں میں مظاہرے ہورہے ہیں ؟
 رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں سڈنی یونیورسٹی میں طلبا نے احتجاجی کیمپ لگا لیے ہیں۔ طلبا نے آسٹریلوی وزیراعظم کی اسرائیل اور غزہ سے متعلق پالیسی کے خلاف نعرے بازی کی، طلبا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل سے منسلک کمپنیوں سے علیحدگی اختیار کی جائے۔ 

پیرس میں درجنوں طلبا نے سوربون یونیورسٹی کے باہر شدید احتجاج کیا۔ سنیچر کے روز بوسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی، فینکس کی ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی، بلومنگٹن کی انڈیانا یونیورسٹی اور سینٹ لوئس کی واشنگٹن یونیورسٹی میں مظاہرے ہوئے۔ 

یاد رہے کہ اس وقت امریکا کی جن یونیورسٹیوں میں احتجاج کیا جارہا ہے ان میں کولمبیا یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا، آسٹن میں یونیورسٹی آف ٹیکساس، جارج واشنگٹن یونیورسٹی، ہارورڈ یونیورسٹی، کیلیفورنیا اسٹیٹ پولی ٹیکنک یونیورسٹی شامل ہیں۔ 

اس کےعلاوہ ایمرسن کالج، نیویارک یونیورسٹی، ایموری یونیورسٹی، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی، ییل یونیورسٹی، فیشن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، سٹی کالج آف نیویارک، انڈیانا یونیورسٹی بلومنگٹن، مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی ایسٹ لانسنگ کیمپس میں بھی مظاہرے کئے گئے۔ 

اہل غزہ اور کولمبیا یونیورسٹی کے طلبا کیساتھ اظہارِ یکجہتی کیلئے جامعہ کراچی میں اسلامی جمعیت طلبا اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے تحت الگ الگ مظاہرے کیے گئے۔ جس میں بڑی تعداد میں طلبا نے شرکت کی۔