واشنگٹن ( ویب ڈیسک ) امریکی سینیٹرکرس وین ہولن نے کہا ہے کہ پاکستان کا کردار افغانستان میں شاندار رہا ہے اور امریکی کا نگریس میں پیش کیا جانے والا بل حقائق کے منافی ہے، یہ کسی بھی امریکی سینیٹر کا استحقاق ہے کہ وہ کسی بھی معاملے پر بل پیش کر سکتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب بالکل بھی نہیں کہ یہ قانونی حیثیت اختیار کرلے گا۔ امریکی سینیٹرکرس وین ہولن نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان پر انگلیاں نہ اٹھائی جائیں ، یہ پاکستان ہی تھا جس نے امریکہ کے ساتھ افغانستان سے انخلا میں بے لوث مدد کی اور کتنے ہی امریکی شہریوں کو افغان سے نکالنے میں مدد کی، اگر ان بیس سینیٹرز کو کوئی ایشو ہے تو انہیں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرنی چاہئے جنہوں نے پاکستان اور افغانستان حکومت پر دباؤ ڈلوا کر قیدی رہا کروائے اور پھر وہی قیدی آج اقتدار میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوحہ معاہدہ میں سابق صدر نے یہ شق شامل کروائی کہ افغانستان میں طالبان پر نیشنل آرمی کی طرف سے حملے بند کئے جائیں، میں نے کبھی ان 20 سینیٹرز کو ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے نہیں دیکھا ہے جن کی وجہ سے یہ سارا منظر نامہ بنا ہے، حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ ہی طالبان کو حکومت کو میں لائے ہیں، پانچ ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کروایا گیا، ٹرمپ حکومت کو اگر بات کرنی تھی تو طالبان سے براہ راست کرنی چاہئے تھی مگر اس کیلئے افغان حکومت کو ذریعہ بنایا گیا۔