اسلام آباد: (ویب ڈیسک) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل واوڈا کیخلاف نااہلی کیس میں دونوں فریقوں کو دلائل کیلئے آخری موقع دیدیا ہے۔ فیصل واوڈا کیخلاف نااہلی کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے موقف اپنایا کہ میرے وکیل کے اہلخانہ بیمار ہیں، اس لئے میں 5 جنوری کی تاریخ مانگ رہا تھا۔ عین ممکن ہے وکیل کو اہلخانہ کے علاج معالجے کیلئے بیرون ملک جانا پڑے۔ اس پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ہم نے کیسز کو نمٹا کر آئندہ انتخابات کی تیاری کرنی ہے کیونکہ ہائیکورٹ نے 2 ماہ میں کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے احترام میں خود پیش ہوا ہوں، میرے آنے کا مقصد یہی ہے کہ ہم اس مقدمے کو سنجیدہ لے رہے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا اس پر کہا کہ آپ تحریری دلائل بھجوا دیتے، آپ کے آنے کی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے فیصل واوڈا کے اسسٹنٹ وکیل سے استفسار کیا کہ کیا وہ مقدمے کی فائل لے کر آئے ہیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ وہ تو سینئر وکیل کے پاس ہے۔ یہ سنتے ہی چیف الیکشن کمشنر نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ یہاں پہلے سے ہی طے کرکے آئے ہیں کہ اس مقدمے کو کیس چلنے نہیں دینا۔ انہوں نے سینیٹر فیصل واوڈا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ آپ دوہری شہریت کے حامل تھے، آپ نے شہریت چھوڑی ہے تو اس کا سرٹیفکیٹ بھی پیش کریں۔ اس پر فیصل واوڈا نے بتایا کہ میں پیدا ہی دوہری شہریت کیساتھ ہوا تھا۔ چیف الیکشن کمشنر نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ مقدمے کو مزید التوا کا شکار نہیں ہونے دیں گے، آئندہ سماعت پر کوئی نہ آیا تو فیصلہ محفوظ کر لیں گے۔ الیکشن کمیشن نے سماعت 23 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے گذشتہ ماہ تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل واوڈا کی نااہلی کیس میں الیکشن کمیشن کو ساٹھ روز میں فیصلہ سنانے کی ہدایت کی تھی۔