ویلز: (پبلک نیوز) برطانیہ میں چار سالہ بچی نے ساحل کنارے پر ڈائنوسار کے نقش پا (قدموں کے نشانات) دریافت کیے ہیں جن کی تصدیق نیشنل میوزیم نے بھی کردی ہے۔چار سالہ للی وائلڈر اپنے خاندان کے ساتھ ویلز کے بینڈریکس نامی ساحل پر سیر کر رہی تھی کہ جب اس نے چٹانوں پر عجیب و غریب نشانات کو دیکھا۔ بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ان نشانات کی تصویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کردیا۔ماہرین کے مطابق یہ نشانات 22 کروڑ سال پرانے ہیں جو ریگستانی مٹی میں محفوظ ہوگئے ہیں۔ بینڈرکس بے نامی ساحلی علاقے سے ملنے والے قدموں کے بہترین نشانات ہیں۔ نقشِ قدم کی لمبائی 10 سینٹی میٹر ہے۔ تاہم ڈائنوسار کی حتمی نسل کا سراغ لگانا ممکن نہ ہوسکا ہے۔ ماہرین نے ڈائنوسار کے قدم کے نشانات وہاں سے الگ کرلیے ہیں اور انہیں میوزیم منتقل کردیا ہے۔ ویلز کا یہ علاقہ قدیم جانوروں کے آثار کے حوالے سے کافی مشہور ہے۔ اس سے قبل یہاں سے بہت سارے جانوروں کے قدموں کے نشانات مل چکے ہیں لیکن وہ مگر مچھ اور دیگر جانداروں کے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈائنوسار کے اس نشان کو بہت اہمیت دی جارہی ہے۔