سعودی عرب اپنے ملک کا جھنڈا اور قومی ترانہ کیوں تبدیل کر رہا ہے؟

سعودی عرب اپنے ملک کا جھنڈا اور قومی ترانہ کیوں تبدیل کر رہا ہے؟

ریاض: سعودی عرب اپنا قومی پرچم اور قومی ترانہ تبدیل کرنے جا رہا ہے۔ سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غیر منتخب مشاورتی شوریٰ کونسل نے پیر کو قومی ترانے، پرچم اور نشان میں معمولی تبدیلیوں کے حق میں ووٹ دیا۔ تاہم، کونسل کے فیصلوں کا موجودہ قوانین یا ڈھانچے پر کوئی اثر نہیں ہے۔ لیکن، اس کا فیصلہ اہم سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کے ارکان کا تقرر سعودی عرب کے بادشاہ کرتے ہیں۔

عرب میڈیا کی خبروں کے مطابق مجوزہ تبدیلی کا مقصد قومی پرچم، ریاستی نشان اور قومی ترانے کی اہمیت کے بارے میں آگاہی اور علم کی سطح کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ انہیں مزید تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ تبدیلیوں میں قومی پرچم، ریاستی نشان اور قومی ترانے سے متعلق قواعد کی توہین یا خلاف ورزی پر کارروائی کرنے کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ مجوزہ تبدیلیاں ملک کے نوجوان ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود کے وژن کے مطابق ہیں، جس میں سعودی قومیت اور قومی تقافت پر زور دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ شوریٰ کونسل نے یہ قدم ایک ایسے وقت میں اٹھایا ہے جب سعودی عرب میں چار بنگلہ دیشی شہریوں کو قومی پرچم کی توہین پر گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزمان نے جھنڈا کوڑے دان میں پھینک دیا تھا۔

1973 سے سعودی عرب کا قومی پرچم سبز ہے جس پر سفید تلوار ہے اور عربی میں کلمہ طیبہ لکھا ہے کہ 'اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ بتادیں کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں ملک میں کئی شعبوں میں تبدیلیاں اور اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے راستے پر چلتے ہوئے سعودی عرب نے خواتین کو حقوق دینا شروع کر دیے ہیں۔ گزشتہ ماہ سعودی خواتین نے پہلی بار اپنے اونٹوں کے ساتھ مقابلہ حسن 'شیپس آف دی ڈیزرٹ' میں حصہ لیا۔

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔