(ویب ڈیسک ) غزہ کی پٹی میں روزانہ کی بنیاد پر جاری بمباری کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے موساد انٹیلی جنس ایجنسی، شین بیٹ اور فوج کے ایک وفد کو حماس کے ساتھ فائر بندی معاہدے کے لیے قطر میں مذاکرات جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ وفد جمعے کو روانہ ہوگا، تاہم حماس کی جانب سے اس پیش رفت پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
15 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران مذاکرات بار بار تعطل کا شکار رہے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ کے عام شہریوں کو بمباری سے مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
جمعرات کو بھی غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 40 لوگ جان سے گئے، جن میں متعدد بچے بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے سمندر کے کنارے واقع اس علاقے میں یہ حملہ اس وقت کیا گیا ہے جب ہزاروں بے گھر فلسطینی سردیوں کے موسم میں وہاں نقل مکانی کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ایک سینیئر پولیس افسر کو نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ حماس کے مسلح ونگ کی جانب سے اسرائیلی فورسز پر حملوں میں استعمال ہونے والی انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے میں ملوث تھا۔
ایک اور اسرائیلی حملے میں وسطی غزہ کے دیر البلاح میں کم از کم آٹھ افراد کی اموات ہوئیں۔
لاشیں وصول کرنے والے الاقصیٰ شہدا ہسپتال کے مطابق یہ افراد مقامی کمیٹیوں کے رکن تھے جو امدادی قافلوں کو محفوظ بنانے میں مدد کرتی ہیں۔
فوج نے بغیر کسی ثبوت کے کہا ہے کہ اس نے 17 ہزار عسکریت پسندوں کو مارا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والے اس تنازعے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے اور غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے تقریبا 90 فی صد کو بے گھر کیا ہے ، جن میں سے بہت سے متعدد کئی بار بے گھر ہوئے ہیں اور قحط بہت زیادہ بڑھ چکا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں 45 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے ہیں۔