اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے ان کو گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی لانگ مارچ کے تناظر میں درج مقدمات کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شیخ رشید کی درخواست پر سماعت کی۔ شیخ رشید اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ عدالت نے سیکریٹری داخلہ سے شیخ رشید سے مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں۔ وکیل کا کہنا تھا کہ چار مقدمات درج تھے، ان میں ضمانت کرائی تھی اب ایک اور مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔ اس پر عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا شیخ رشید ابھی ڈی نوٹی فائی تو نہیں پائے؟ اس کا جواب شیخ رشید نے خود دیا اور کہا کہ میں ابھی بھی قومی اسمبلی کا ممبر ہوں۔ آپ کا سارے پاکستان میں حکم نامہ جاری ہوا ہے۔ یہ پھر بھی ہر روز نیا مقدمہ درج کر دیتے ہیں۔ شیخ رشید کا عدالت کے روبرو کہنا تھا کہ یہ بہنوں کے گھروں میں ریڈ کرتے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ علی وزیر بھی قید ہے، وہ بھی نمائندہ ہے اس پر آپ مسکرا رہے ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی عوامی نمائندے کو غیر ضروری اس طرح نہیں رکھنا چاہیے۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ آپ نے اتنا بڑا زبردست آرڈر کیا ہے لیکن ایک ہی اسٹائل ہے اسلام آباد کے ہر تھانے میں مقدمے درج کر رہے ہیں۔