ویب ڈیسک: ایرانی صدر کے مشیر برائے تزویراتی امور محمد جواد ظریف اتوار کی شام اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی "فارس" کے مطابق دو با خبر ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ظریف کا استعفیٰ 2 مارچ کو اقتصادی و مالی امور کے وزیر عبدالناصر ہمتی سے پوچھ گچھ کے بعد آیا ہے۔
بعض ذرائع کئی ہفتوں سے یہ بات کر رہے تھے کہ ظریف پر مستعفی ہونے پر مجبور ہو جانے کا دباؤ بڑھ رہا تھا۔ ان میں ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف شامل ہیں جنھوں نے ظریف کی برطرفی کے بجائے استعفے کی تجویز دی۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکامی پر ایرانی پارلیمنٹ نے وزیر خزانہ کو عہدے سے برطرف کردیا
مخالفین کے نزدیک ایرانی صدر کے مشیر برائے تزویراتی امور کے طور پر ظریف کا تقرر غیر قانونی تھا۔ اس لیے کہ ان کے دو بیٹے امریکی شہریت رکھتے ہیں۔ اس معاملے نے حالیہ ہفتوں کے دوران میں میڈیا اور اپوزیشن حلقوں کے بیچ وسیع تنازع پیدا کر دیا تھا۔
محمد جواد ظریف اس سے قبل حسن روحانی کی حکومت (2013-2021) میں بطور وزیر خارجہ کام کر چکے ہیں۔ وہ ان مذاکرات کی اہم ترین شخصیات میں سے ہیں جن کے نتیجےمیں 14 جولائی 2015 کو ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے پر دستخط ہوئے۔ ظریف ایران کی جانب سے اس معاہدے کے منصوبہ ساز قرار دیے جاتے ہیں۔
سال 2024 میں ہونے والے آخری صدارتی انتخابات میں ظریف ، مسعود پزشکیان کے حمایتی رہے۔ انھوں نے موجودہ صدر کے لیے اصلاح پسندوں اور اعتدال پسندوں کی تائید حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ظریف کو نئی حکومت میں شروع سے ہی قانونی اور سیاسی چیلنجوں کا سامنا رہا۔ اس کے نتیجے میں آخر کار وہ مستعفی ہو گئے۔