ویب ڈیسک:آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے صدر کاشف مرزا نے کہا سموگ کی وجہ سے تعلیم وسکولز بندکرناحل نہیں ہے،نظرثانی کی جائے،تعلیمی اداروں میں جاری مڈٹرم امتحانات متاثر ہوں گے۔
تفصیلات کےمطابق آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے صدر کاشف مرزا کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ سکولز بند کرنے کی بجائےگرین سکولز، گرین انرجی کو فروغ دیا جائے اور حکومت دھویں دارانڈسٹری اوریورو ٹو آئل پر ایک ماہ کے لئے پابندی لگائے،میٹرک حالیہ مجموعی بدترین نتائج اورلاہور بورڈ کاپنجاب کے تمام تعلیمی بورڈز سے پیچھے رہنا مسلسل سکولز بندش اور خیراتی نمبرز کی ناکام پالیسیز کا نتیجہ ہے۔
کاشف مرزا نے کہا لازمی تعلیم25-A آئینی وقانونی طور پر ہر بچے کا بنیادی حق ہے، جو کسی صورت معطل نہیں ہو سکتا ہے،ملک بھر تدریس کا سلسلہ بند ہونے پر گھر سےآن لائن تعلیم کی سہولت محض 2 فیصد ایلیٹ طبقہ کے بچوں کومیسرہے۔
سموگ تدارک اورقابو کے لئےسکولزکو SOPs اورہدایات جاری کردئیے ہیں، پرائیویٹ سکولز میں سموگُ تدارک اور قابو پانے کے لئے پنجاب بھرمتاثرہ شہروں میں اوقات کار تبدیل کرچکے ہیں۔
حکومت کوایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک سطح پر بگڑنے پرسکولز بند کرنے کی بجائے لازم ماسک اوراوقات کار محدود کرنےکی تجاویز دی ہیں،آوٹ ڈوراسمبلی اورتمام سپورٹس سرگرمیاں 4ہفتوں کے لئے ختم کردی۔
کاشف مرزا کا کہناتھا کہ کٹائی کے بعدفصلوں کو آگ لگانے کا عمل فوری بند کیا جائے،غیر ضروری اشیا لانے والے تمام ٹرکوں کی آمدورفت پر پابندی عائد کی جائے،کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس بند کردیئے جائیں۔
حکومت آل پاکستان پرائیویٹ سکولزفیڈریشن کی سموگ سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنائے ،دھواں پھیلانے والی فیکٹریوں اوراینٹوں کے بھٹوں کونومبراوردسمبرکیلئے بند کر دیا جائے،سموگ کے خطرے سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں۔
پہلے ہی کوویڈ اور سیلاب سےتعلیم پرسالوں تک خلل پڑنے کا خطرہ ہے،2.7کروڑبچے آوٹ آف سکولز ہیں اور تعلیم حاصل نہیں کر پارہے،12.8ملین پاکستانی بچےگھروں،فیکٹریوں اور سڑکوں پر مزدوری سے چائلڈ لیبرکا شکار ہیں۔
کاشف مرزا کا مزید کہناتھا کہ تعلیمی نقصان کوکم کرنے کی کوششیں، بچوں میں سیکھنے کاتسلسل بالخصوص پسماندہ علاقے کے آوٹ آف سکولز بچوں کی سکولز واپسی تعلیم کی بحالی سے ہی ممکن ہے۔